بی ایل اے کو دہشت گرد قرار دینا افسوسناک اور امریکہ کی سفارتی غلطی ہے – ایس آر اے

478

 سندھودیش روولیوشنری آرمی  ایس آر اے کے ترجمان سوڈھو سندھی نے امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بلوچستان کی نمائندہ آزادی پسند تنظیم بی ایل اے پر پابندی اور دہشتگرد تنظیموں کی لسٹ میں شامل کرنے کو انتہائی افسوسناک اور امریکہ کی اس خطے کے اندر ڈپلومیٹک غلطی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کو جنوبی ایشیاء اور اس خطے کے حوالے سے پاکستان جیسی قبضہ گیر ، مذہبی انتہا پسند اور دہشتگرد ریاست کے برعکس یہاں پر برسرپیکار بلوچستان اور سندھ کی حقیقی جمہوری اور سیکولر قومی آزادی کی تحریکوں کے لئے اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے ۔

ایس آر اے ترجمان نے مزید کہا ہے کہ دنیا کے تمام اقوام کی طرح بلوچ قوم سمیت اس خطے کے اندر تاریخی وجود رکھنے والی تمام اقوام کو اپنا قومی، تاریخی، عالمی، قانونی اور فطری حق ہے کہ وہ اپنی قومی آزادی کے حصول اور قومی وجود کے دفاع کے لئے جدوجہد کریں۔

ترجمان نے کہا کہ بی ایل اے جیسی قومی اور عوامی تنظیم کے بابت امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا بیان خود امریکہ کی برطانیہ سے اپنی قومی آزادی کے حصول کے لئے 1775 سے 1783 تک ہونے والی جدوجہد اور اقوام متحدہ میں مشترکہ پاس کئے گئے چارٹر آف سیلف ڈٹرمنیشن کا ہی انحراف ہے، جس پر امریکہ کو ایک بار پھر سنجیدگی سے سوچنا اور اپنے فیصلے پر دوبارہ نظرثانی کرنے کی سخت ضرورت ہے۔

ایس آر اے ترجمان نے مزید کہا ہے کہ انڈو پیسفک ریجن (Indo Pacific Region ) کی اوشنری نیشنز (Oceanary Nations ) اور امریکہ کے نہ صرف اس خطے کے اندر مشترکہ مفادات وابستہ ہیں بلکہ اس خطے کے اندر چائنہ کے بڑھتے ہوئے توسیع پسندانہ عزائم اور سیاسی، فوجی اور اقتصادی قبضہ گیریت کو روکنے کے لئے بھی ہمیں آپس میں مل کر کام کرنا ہے،کیونکہ انڈیا کے بعد بلوچ اور سندھی ہی دو ایسی اقوام ہیں جو وسیع وعریض ساحل اور سمندر رکھنے کے ساتھ ساتھ جیو اسٹریٹجک پوزیشن بھی رکھتے ہیں اور چائنہ کو ابھرتا ہوا سامراج سمجھ کر اس کے خلاف اپنا آواز اور جدوجہد بھی کرتے رہے ہیں ۔

ترجمان نے کہا کہ اس لئے امریکہ یورپ سمیت تمام مہذب دنیا کو اپنی پالیسی بناتے وقت تاریخی اقوام، تحریکوں اور اپنے مشترکہ مفادات کو نظر میں رکھتے ہوئے جنوبی ایشیاء کے اس خطے کے اندر مقبوضہ بنائی ہوئی بلوچ اور سندھی اقوام کی آزادی کی حمایت اور مدد کو بھی ضرور ذہن میں رکھنا چاہیے ۔

ایس آر اے ترجمان نے آخر میں کہا ہے کہ ایک برادر قوم اور دوست تنظیم ہونے کے ناطے ہم بی ایل ای کی جانب سے پابندی کے خلاف سیاسی، سفارتی اور میڈیا سطح پر ہونے والی ہر قسم کی جدوجہد کی حمایت کرتے ہیں ۔ اور سندھ کے اندر اور باہر کام کرنے والی تمام تنظیموں، دانشوروں اور سوشل ایکٹوسٹ کارکنان کو بھی بھرپور حمایت کی اپیل کرتے ہیں ۔