اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی بلیدہ کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ صوبائی بجٹ میں بلیدہ انٹر کالج کو نظر انداز کرنا قابل مذمت ہے، بلیدہ زامران میں یہ واحد کالج ہے جہاں سے پورے علاقے کے لوگ تعلیم کی زیورسے آراستہ ہوتے ہیں مگر افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ علاقائی نمائندگان نے ماضی سے لیکر اب تک ہمیشہ اس کالج کو نظر انداز کیاجوکہ علاقے سے نمائندگان کی تعلیم سے عدم دلچسپی کا واضح ثبوت ہے۔
انہوں نے کہاکہ کالج کے پرنسپل ظہیر صاحب کھنڈرات کامنظر پیش کرنے والے اس کالج کو ایک بہترین ادارے کے طور پر سات سالوں میں چلاکر نہایت مستقل مزاجی سے کام کیا لیکن نمائندگان کی تعلیم سے عدم دلچسپی اور اپنے علاقے اور عوام کو ماضی کی طرح نظر انداز کرنے کی وجہ سے ظہیر صاحب کالج کو چھوڑنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں اگر کالج کے موجودہ پرنسپل ظہیر احمد چلے گئے تو پھر کالج کا دروازہ دوبارہ بند ہونے کا خدشہ ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کالج میں مختلف مضامین کیلئے لیکچرر کی اشدضرورت ہے جن میں اسلامیات، اردو، فزیکس اور دیگر مضامین شامل ہیں لیکن ابھی تک اس پر حکومت بلوچستان نے توجہ نہیں دی ہے۔
طلباء نے ایک مرتبہ پھر صوبائی وزیر خزانہ ظہور احمد بلیدہ سے اپیل کی کہ وہ کالج کے مسائل کو صرف زبانی حدتک حل کرنے کی بجائے عملی اقدامات اٹھاکر حل کریں اور طفلی تسلیوں سے ہمیں سنہرے خواب نہ دکھائیں۔