بلوچستان: فورسز کے ہاتھوں لاپتہ دو افراد بازیاب

132

خضدار اور مشکے سے لاپتہ ہونے والے دو افراد بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والے اطلاعات کے مطابق پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں خضدار اور مشکے سے حراست بعد لاپتہ ہونے والے دو افراد بازیاب ہوگئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق 24 دسمبر 2017 کو خضدار کے علاقے زیدی سے سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے زاکر حسین ولد سلیمان سکنہ خضدار زیدی حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

اسی طرح دو سال قبل مشکے سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے محمد مراد ولد حکیم سکنہ لاکی مشکے آج مشکے سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

یاد رہے رواں ہفتے بلوچستان سے لاپتہ ہونے والے 10 افراد بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں اسی طرح مزید افراد گرفتاریوں میں لاپتہ بھی کردیے گئے ہیں۔

بلوچستان میں انسانی حقوق کی تنظیم بلوچ ہومین رائس آرگنائزیشن کے مطابق رواں سال کے صرف چھ مہینوں میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے 349 افراد کو ماورائے عدالت گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا جن میں چالیس سے زائد طالب علم شامل ہیں۔

تنظیم کے مطابق تیس جون کو نو لاپتہ افراد کو بازیاب کیا گیا جبکہ اسی دن مند کے علاقے میں ماسٹر ناصر کے گھر پر چھاپہ مار کر اس کے بیٹے اسد ناصر کو ماورائے عدالت گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔

بلوچستان سے جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد کے لواحقین کی تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ جو گزشتہ دس سالوں سے بھوک ہڑتالی کیمپ چلارہے ہیں نے کہا ہے کہ رواں مہینے میں ریاستی جبر و ظلم پورے آب و تاب کے ساتھ جاری رہا۔

ان کا کہنا ہے کہ جون کے مہینے میں مچھ، بولان، آواران اور مشکے میں فورسز عام آبادیوں کو نشانہ بنانے، لوٹ مار کے بعد کئی افراد اغواء کیے گئے۔ انسانیت سوز تشدد کے بعد لاپتہ افراد کے مسخ شدہ لاشوں کے پھینکنے کا سلسلہ جاری ہے، سفاکیت کے ساتھ فوجی آپریشن کیے جارہے ہیں۔ ہم ایک بار پھر اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہیں کہ پاکستانی فورسز کے بلوچستان میں ظلم کو روکنے کے لیے عملی کردار ادا کرے۔