بلوچستان جبر کی حالت سے گزر رہا ہے – ماما قدیر بلوچ

225

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کو 3660 دن مکمل ہوگئے۔ ڈیرہ غازی خان سے سیاسی و سماجی کارکن نصیر بزدار بلوچ نے کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی جبکہ مختلف علاقوں سے خواتین نے آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے اس موقعے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں فوجی آپریشن کئی برس سے جاری ہے یہ بلوچستان میں پانچواں فوجی آپریشن ہے جو ایک انوکھے انداز میں 2001 سے تاحال جاری ہے جس میں ہزاروں بلوچ فرزند پاکستانی خفیہ اداروں کے ہاتھوں اغواء ہوکر ٹارچرسیلوں میں مختلف اذیتیں سہہ رہے ہیں اور اس دوران ہزاروں بلوچ فرزندوں کو ماورائے قانون شہید کیا گیا جن میں بلوچستان کے مختلف علاقوں سے برآمد ہونے والے مسخ شدہ لاشیں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی رٹ کو قائم کرنے کے لیے ہر قسم کے ہتھکنڈے بلوچ پر آزما رہی ہے تاکہ بلوچ قوم کو زیر کرکے ساحل و وسائل کی لوٹ مار جاری رکھ سکے۔

ماما قدیر نے کہا بلوچستان جبر کی حالت سے گزر رہا ہے، اس وقت سینتالیس ہزار بلوچ پاکستانی خفیہ اداروں کے ہاتھوں غائب ہیں اور عقوبت خانوں میں اذیت برداشت کررہے ہیں لیکن چند غیر ملکی اداروں کے بغیر کسی میڈیا نے اس جانب توجہ نہیں دیا جبکہ ان ہی میڈیا والوں کو مراعات ملنا بند ہوگیا تو یہ آزادی اظہار کی بات کررہے ہیں، ان کو جبر و تشدد سے کوئی تعلق نہیں وہ ان خبروں کو کبھی بھی جگہ نہیں دیتے ہیں جس سے ان کے مراعات متاثر ہوں۔