اُونچے پہاڑوں کا سپاہی ”شہید لیفٹیننٹ کامریڈ امتیاز بلوچ“ – میرین بلوچ

422

اُونچے پہاڑوں کا سپاہی
”شہید لیفٹیننٹ کامریڈ امتیاز بلوچ“

تحریر: میرین بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

انسان آخر کیونکر لڑتا ہے؟ ہرکوئی چاہتا ہے کہ میں خوشحال زندگی گذاروں لیکن زندگی کا اصل مقصد دوسروں کیلئے جینا ہے۔ زندگی وہ نہیں جو آپ خود جیو، زندگی کا اصل مقصد دوسروں پر قربان ہونا اور دوسروں کیلئے جینا ہے۔

کُچھ لوگ کبھی چی گویرا کی شکل میں آتے ہیں اور کبھی لینن کی، کبھی بھگت سنگھ کی، کبھی گاندھی جی کی شکل میں اور کبھی ہٹلر کی شکل میں اور کبھی درویش کی، کبھی ریحان جان کی، کبھی رازق، ازل اور رئیس کی شکل میں اور کبھی حمل، منصب و اسد اور کمانڈو کی شکل میں آتے ہیں اور ان کا اصل مقصد صرف اور صرف قوم کی بقاء و سلامتی اور آزادی کی خاطر اپنی سروں کا سودا ہے اور انکے جانے سے بہت دُکھ اور رنج جنم لیتا ہے لیکن اُنکی سوچ و فکر نے آج ہمارے چھوٹے ذہنوں کو اس طرح پختہ کیا ہے کہ آج ہم دشمن کے سامنے ایک چٹان بن کر کھڑے ہیں اور دشمن کے سامنے لڑ رہے ہیں۔

پتہ نہیں آپکو کس کا لقب دوں، جو آج دل کہتا ہے کہ آپ کے بارے میں دل کھول کر کُچھ لکھوں لیکن لکھنے میں کُچھ دکت ہورہی ہے کہ شاید آپ کے کردار کے برابر لکھ نہیں سکتا، لیکن جتنی میری کوشش ہے وہ میں ضرور لکھوں گا اور کوشش کروں گا کہ لکھنے میں کوئی کسر نہ چھوڑوں، اگر کوئی کمی آئے تو مجھے معاف کرنا میرے دوست۔

آپ آواران میں 1998ء کو واجہ میر اسداللہ کے گھر پیراندر درمان بینٹ جِکر میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم مڈل اسکول میں آٹھوئیں جماعت تک حاصل کیا اور مزید تعلیم حاصل نہ کر سکے کیونکہ آپ غریب طبقے سے تعلق رکھتے تھے اور آپ بہت محنتی اورمخلص و ایماندار ساتھی تھے، گھر کے جتنے کام تھے وہ پرجوشی کے ساتھ کرتے تھے۔

سال 2015ء کو آپ BLF کے پلیٹ فارم میں شامل ہوئے اور دشمن کیخلاف بر سر پیکار رہے، کسی کو پتہ نہ تھا کہ چھوٹا امتیاز آج بڑا ہوکر ایک سرمچار کے روپ میں جانا جاتا ہے، اکثر غلام قوم کے بچے چھوٹی سی عمر میں قابض کے خلاف مسلح ہوجاتے ہیں، آپکی جتنی بھی تعریف کروں تو پر بھی کم ہے۔

آپکی مخلصی اور ایمانداری کی داد دیتا ہوں، آپکو سنیئر کمان یعنی لیفٹننٹ کا لقب حاصل تھا اور آپ کیمپ کے سینئر ساتھی تھے، کیمپ میں جتنے کام تھے آپ نے اپنے کندھوں پر لیکر نپٹاتے تھے۔

آپکے کردار کی جتنی بھی تعریف و توصیف کروں کم ہے، تاریخ بھی آپکے قدموں میں رہ جائے گی اور ہمیشہ سنہرے لفظوں میں یاد کیا جائے گا۔

اس دفعہ آپ مشن پر پوری طرح سے تیار تھے اور مشن پر روانہ ہوئے اور وہاں پہنچے تو اچانک دشمن نے ضلع آواران کے علاقے کندھار کی پہاڑیوں میں آپ کو اور ساتھیوں سمیت گھیرنے کی کوشش کی تو آپ لوگوں کا قابض فوج کے ساتھ آمنے سامنے جھڑپ شروع ہوا، جس میں آپ یعنی امتیاز بلوچ عرف کامریڈ شہید ہوئے۔آپ دیگر ساتھیوں کو بحفاظت گھیرے سے نکالنے میں کامیاب ہو ئے۔ لیکن جھڑپ میں دشمن کے کئی اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے۔

آپ نے دشمن کے خلاف کئی علاقوں میں برسرپیکار رہے، آپ نہایت محنتی اور جنگجو ساتھی تھے، میجر گہرام بلوچ نے کہا کہ تنظیمی ساخت کے مطابق وہ لیفٹیننٹ کے عہدے پر فائز ہوگئے تھے۔ ہم لیفٹیننٹ امتیاز بلوچ کو سرخ سلام اور خراج عقیدت پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی زندگی بلوچ قومی جہد آزادی کی راہ میں وقف کی۔

ان کا مشن بلوچ سرمچار کی کاروان آزادی کو آگے لے جانا تھا اور آپ ہمیشہ پختہ یقین کے ساتھ کہتے تھے کہ حق ، باطل کی جنگ میں فتح بلوچ قوم کی ہی ہوگی، قابض پاکستان کا بلوچستان سے بیدخل ہونا یقینی ہے، اے ساتھیوں ہمت مت ہارنا کیونکہ مایوسی عظیم گناہ ہے۔

آپ نے ہمت ، بہادری سے کام لیتے ہوئے اپنا جان مادر وطن بلوچستان پر قربان کردیا اور ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دنیا کے تحاریک میں نمیران ہونگے، آپکی بہادری اور ہمت دلی کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور آپکے خواب کو ضرور پورا کریں گے اور انشااللّہ فتح ہماری ہوگی اور دشمن کو شکست ہوگی۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔