خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغانستان کے وفاقی وزیر برائے سلامتی امور عبدالسلام رحیمی نے کہا ہے، ہم براہ راست مذاکرات کی تیاری کر رہے ہیں۔ حکومت کی نمائندگی 15 رکنی وفد کرے گا۔
خیال رہے کہ گذشتہ کئی ماہ سے طالبان امریکی ٹیم کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں تاہم وہ افغان حکومت کو ایک کٹھ پتلی حکومت قرار دیتے ہوئے اس کے ساتھ براہ راست بات چیت سے انکار کرتے آئے ہیں۔ دوسری طرف امریکا سمیت عالمی برادری کی کوشش ہے کہ وہ طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے آمادہ کرے تاکہ گزشتہ اٹھارہ برس سے زائد عرصے سے جاری افغان جنگ کا خاتمہ ہو سکے۔
اس سلسلے میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکا کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مہمان وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا تھا کہ پاکستان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے واشنگٹن حکومت کی کافی زیادہ مدد کر رہا ہے۔
افغانستان کے وفاقی وزیر برائے سلامتی امور عبدالسلام رحیمی کی طرف سے طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی خبر اس ملاقات کے چند روز بعد ہی سامنے آئی ہے۔ رحیمی کے بقول، ”ہم تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ پہلی ملاقات آئندہ دو ہفتوں کے دوران کسی یورپی ملک میں منعقد ہو گی۔