گوادر: والد کی بازیابی کےلئے جہد کرنے والا علی حیدر بھی لاپتہ

365

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر سے پاکستانی فورسز نے علی حیدر بلوچ کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے ٹی بی پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ علی حیدر بلوچ کو گذشتہ رات ان کے گھر سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے چھاپہ مار کر حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جس کے بعد سے وہ تاحال لاپتہ ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ مواصلاتی نظام کی بندش سمیت لوگوں میں خوف کے باعث علی حیدر کے گمشدگی کی تصدیق کرنے میں زیادہ وقت لگا ۔

یاد رہے علی حیدر اپنے لاپتہ والد محمد رمضان کے لئے گذشتہ ایک دہائی سے احتجاج کررہے ہے اور اس دوران انہوں نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی کوئٹہ سے کراچی اور اسلام آباد تک کی جانے والی لانگ مارچ میں بھی حصہ بھی لیا۔

علی حیدر کے جبری گمشدگی کے خلاف بلوچ سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔ بلوچ نیشنل موومنٹ کے سیکریٹری اطلاعات دل مراد بلوچ نے سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ ٹویٹر پر اس حوالے سے لکھا کہ اپنے والد کے بازیابی کے لئے دس سالہ جدوجہد کا ثمر لاپتہ رمضان بلوچ کے باہمت بیٹے علی حیدر کو فورسز نے حراست میں لے کر ٹارچر سیل منتقل کردیا

علی حیدر نا اپنے والد کی بازیابی کے لیے وی بی ایم پی کے لانگ مارچ میں حصہ لیا تھا۔

اسی طرح معروف بلوچ سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ پیردان بلوچ نے علی حیدر کے گمشدگی کے حوالے اپنے خیالات کا اظہار اس طرح کیا کہ علی حیدر بھی آج سے پانچ سال پہلے اس لانگ مارچ کا حصہ تھا جو کوئٹہ سے اسلام آباد تک پیدل گیا تھا۔ ایک ریڑھی کو اپنے ہاتھ سے کھینچتے تین ہزار کلو میڑ کا فاصلہ ماما قدیر اور دیگر بہنوں کے ساتھ طے کیا تھا اپنے لاپتہ والد کی بازیابی کے لیے احتجاج کرتے کرتے آج خود لاپتہ کردیا گیا ہے۔

پاکستان کے معروف سوشل میڈیا پرسن سلمان حیدر نے علی حیدر کے لاپتہ ہونے پر لکھا کہ علی حیدر بلوچ نے دس سال کی عمر میں اپنے باپ کی بازیابی کے لیے ماما قدیر کے ساتھ کوئٹہ سے کراچی اور کراچی سے اسلام آباد تک پیدل مارچ کیا تھا۔ اس بات کو کئی سال بیت چکے۔ علی حیدر بلوچ کا باپ تو بازیاب نہیں ہو سکا لیکن تازہ اطلاعات کے مطابق علی حیدر کو گوادر سے پاکستانی فوج نے اغوا کے بعد لاپتہ کر دیا ہے۔ علی حیدر گوادر میں اپنا گھر چلانے کے لیے ایک چھوٹی سی دکان چلاتے تھے۔