دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر سے پاکستانی فورسز نے علی حیدر بلوچ کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے ٹی بی پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ علی حیدر بلوچ کو گذشتہ رات ان کے گھر سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے چھاپہ مار کر حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جس کے بعد سے وہ تاحال لاپتہ ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ مواصلاتی نظام کی بندش سمیت لوگوں میں خوف کے باعث علی حیدر کے گمشدگی کی تصدیق کرنے میں زیادہ وقت لگا ۔
یاد رہے علی حیدر اپنے لاپتہ والد محمد رمضان کے لئے گذشتہ ایک دہائی سے احتجاج کررہے ہے اور اس دوران انہوں نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی کوئٹہ سے کراچی اور اسلام آباد تک کی جانے والی لانگ مارچ میں بھی حصہ بھی لیا۔
والد کے بازیابی کے لئے دس سالہ جدوجہد کا ثمر
لاپتہ رمضان بلوچ کے باہمت بیٹے علی حیدر کو فورسز نے حراست میں لے کر ٹارچر سیل منتقل کردیا @HamidMirPAK @BBCUrdu @dw_urdu @mmatalpur @TajBloch @RahimBalochh @RiazSangi https://t.co/pNHBtiBIrc
— Dil Murad Baloch (@Dil_MuradBaloch) June 19, 2019
علی حیدر کے جبری گمشدگی کے خلاف بلوچ سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔ بلوچ نیشنل موومنٹ کے سیکریٹری اطلاعات دل مراد بلوچ نے سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ ٹویٹر پر اس حوالے سے لکھا کہ اپنے والد کے بازیابی کے لئے دس سالہ جدوجہد کا ثمر لاپتہ رمضان بلوچ کے باہمت بیٹے علی حیدر کو فورسز نے حراست میں لے کر ٹارچر سیل منتقل کردیا
اسی طرح معروف بلوچ سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ پیردان بلوچ نے علی حیدر کے گمشدگی کے حوالے اپنے خیالات کا اظہار اس طرح کیا کہ علی حیدر بھی آج سے پانچ سال پہلے اس لانگ مارچ کا حصہ تھا جو کوئٹہ سے اسلام آباد تک پیدل گیا تھا۔ ایک ریڑھی کو اپنے ہاتھ سے کھینچتے تین ہزار کلو میڑ کا فاصلہ ماما قدیر اور دیگر بہنوں کے ساتھ طے کیا تھا اپنے لاپتہ والد کی بازیابی کے لیے احتجاج کرتے کرتے آج خود لاپتہ کردیا گیا ہے۔
علی حیدر بھی آج سے پانچ سال پہلے اس لانگ مارچ کا حصہ تھا جو کوئٹہ سے اسلام آباد تک پیدل گیا تھا ۔۔
ایک ریڑھی کو اپنے ہاتھ سے کھینچتے تین ہزار کلو میڑ کا فاصلہ ماما قدیر اوردیگر بہنوں کے ساتھ طے کیا تھا
اپنے لاپتہ والد کی بازیابی کے لیے احتجاج کرتے کرتے آج خود لاپتہ کردیا گیا ہے pic.twitter.com/g5OE4KmOYf— PIRDHAN_BALOCH (@PIRDHAN_BALOCH) June 19, 2019
پاکستان کے معروف سوشل میڈیا پرسن سلمان حیدر نے علی حیدر کے لاپتہ ہونے پر لکھا کہ علی حیدر بلوچ نے دس سال کی عمر میں اپنے باپ کی بازیابی کے لیے ماما قدیر کے ساتھ کوئٹہ سے کراچی اور کراچی سے اسلام آباد تک پیدل مارچ کیا تھا۔ اس بات کو کئی سال بیت چکے۔ علی حیدر بلوچ کا باپ تو بازیاب نہیں ہو سکا لیکن تازہ اطلاعات کے مطابق علی حیدر کو گوادر سے پاکستانی فوج نے اغوا کے بعد لاپتہ کر دیا ہے۔ علی حیدر گوادر میں اپنا گھر چلانے کے لیے ایک چھوٹی سی دکان چلاتے تھے۔