گوادر: سمندری کٹاؤ سے سُربندن کی پروٹیکشن وال تباہ، 50 گھر سمندر برد

283

اگر حکومت نے انسانی زندگیوں کو بچانے کے لیے فوری اقدامات میں تاخیر کی تو سربندن کی انسانی آبادی فوری طور پر سمندر برد ہوگی۔

گذشتہ دنوں سربندن میں گوادر ڈسٹرکٹ کونسل کے سابق چیئرمین کہدہ بابو گلاب نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس دوران سابق کونسلر نصیب نوشیروانی اور سیاسی و سماجی شخصیت اکبر گورگیج بھی موجود تھے۔

انہوں نے اس پرہجوم پریس کانفرنس جو سُر بندن جیٹی پر منعقد ہوئی، سربندن کے سمندری کٹاؤ پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور میڈیا نمائندوں کو بتایا گیا کہ کچھ سالوں سے جب سے گوادر پورٹ کی تعمیر شروع ہوئی ہے، اس سے سربندن میں سمندری کٹاؤ میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ پچھلے کچھ سالوں سے گرمیوں کا موسم آتے ہی سمندر کی مست موجیں تباہی مچا دیتی ہیں، اب تک 50 گھروں سے زائد سمندر برد ہو چکے ہیں، لوگوں کے مال مویشی تک ہلاک ہو چکے ہیں۔

انہوں نے سربندر حفاظتی بند کے حوالے سے مزید کہا کہ یہ سب کو معلوم ہے کہ گوادر پورٹ اور ایکسپریس وے کی تعمیر سے مشرقی سمندر میں لہروں کی اونچائی کئی فٹ بڑھ گئی اور ان کا زور جنوب سے شمال مشرق سے ہونے کی وجہ سے سربندن کے عوام سخت خوف و ہراس کا شکار ہیں کیونکہ 2005 کوسر بندن کے باسی ایسے ہی خوفناک تجربے سے گزرے ہیں۔

عوام کے پر زور مطالبات کے بعد اس تبائی سے بچنے کے لیے صوبائی حکومت نے ایک حفاظتی پشتہ تعمیر کرایا لیکن بعد کی کئی طوفانی ہواؤں اور سمندر کی زوردار لہروں نے متواتر کٹائی سے اس پشتے کو ریت کی دیوار ثابت کیا۔

ایکسپریس وے کی تعمیر سے جہاں گوادر سے لے کر کوہِ مہدی تک کے علاقے میں 19 کلو میٹر ساحل کو مٹی ڈال کر خشک کرنے کا جوں ہی سلسلہ شروع ہوا پھر سمندری کٹاؤ سربندن کی طرف بڑی تیزی سے بڑھنا شروع ہوا۔

سربندن کے سیاسی و سماجی رہنماؤں نے بتایا کہ انہوں نے علاقے کے معتبرین اور سول سوسائٹی سے سُربندن کو بچانے کے لیے مشاورت کی۔ ایسے حالات میں ہم لوگوں نے فوری طور پر 10 دسمبر 2018 کو وزیراعلیٰ بلوچستان کے دورہ گوادر کے موقع پر ان سے ملاقات کی اور درخواست کی کہ سر بندن کے عوام کو اس ہولناک تباہی سے بچایا جائے، تو انہوں نے گوادر ڈولپمنٹ اتھارٹی کو سربندن پروٹیکشن وال کو از سر نو تعمیر کرنے کا پی سی وَن بنانے کی ہدایت جاری کی۔

انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر ہم وزیراعلیٰ سے بھی پر زور اپیل کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر اس انسانی مسئلہ کو مدنظر رکھ کر سر بندن کے عوام کو سمندری کٹاؤ سے محفوظ بنانے کے لیے فوری طور پر ایکشن لیں۔ اگر حکومت نے انسانی زندگیوں کو بچانے کے لیے فوری اقدامات میں تاخیر کی تو سربندن کی انسانی آبادی فوری طور پر سمندر برد ہوگی اور یہاں کے لوگ صفحہ ہستی سے مٹ جائیں گے۔ مجبورا ہمیں دوسری صورت میں پُرامن احتجاج اور قانونی راستہ اختیار کرنا پڑے گا۔ اس سلسلے میں ہمارا قانونی ماہرین سے رابطہ جاری ہے۔