کوئٹہ: لاپتہ شمس الدین کے کوائف وی بی ایم پی کے پاس جمع کردیئے گئے

151

ایس ایچ او نے یہ کہہ کر شمس الدین کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرنے سے انکار کیا کہ ہم خفیہ اداروں کے خلاف رپورٹ درج نہیں کرسکتے ہیں۔

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم احتجاجی کیمپ کو 3621 دن مکمل ہوگئے۔ کوئٹہ سے جبری طور پر لاپتہ شمس الدین کے لواحقین نے احتجاج میں شرکت کر کے ان کے گمشدگی کے حوالے سے تفصیلات وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے پاس جمع کیئے۔

شمس الدین کے لواحقین کے مطابق 20 ستمبر 2018 کو صبح گیارہ بجے کے وقت سادہ کپڑوں میں ملبوس تقریباً آٹھ سے نو مسلح افراد نے تین گاڑیوں میں آکر شمس الدین کو اس وقت اغوا کیا جب وہ اپنے گیراج میں کام میں مصروف تھے۔

وی بی ایم پی کو فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق شمس الدین ولد قمرالدین کوئٹہ کے علاقے کشمیر آباد کا رہائشی ہے جبکہ شمس الدین کا گیراج سریاب روڈ پر کلی گوگڑائی کے مقام پر واقع ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ شمس الدین کے اغوا کے چشم دید گواہ اس کے گیراج میں کام کرنے والے ان کے شاگرد ہے لیکن وہ نابالغ ہے جبکہ شمس الدین کے اغوا کی رپورٹ کیچی بیگ تھانے میں درج کرنے کی کوشش کی گئی تو ایس ایچ او نے خفیہ اداروں کے خلاف رپورٹ درج کرنے سے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ ہم خفیہ اداروں کے خلاف رپورٹ درج نہیں کرسکتے ہیں۔

لواحقین کا کہنا ہے کہ شمس الدین کے بازیابی کے حوالے سے سردار اختر مینگل، سردار کمال خان بنگلزئی، سردار نور احمد بنگلزئی اور قبیلے کے سردار سے ملاقاتیں کی گئی جن کی یقین دہانی کے بعد ہم نے کورٹ سے رجوع نہیں کیا ۔

وی بی ایم پی کے احتجاج میں شریک شمس الدین کے والدہ کا بیٹے کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر میرے بیٹے نے کوئی جرم کیا ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے۔