کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کو 3622 دن مکمل

124
File Photo

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کو 3622 دن مکمل ہوگئے۔ پنجگور سے سیاسی و سماجی کارکن غلام حیدر بلوچ، صابر بلوچ اور دیگر نے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کے لیے کیمپ کا دورہ کیا۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی تیز رفتاری سے مسافتوں کو تہہ کرتا ہوا پسماندگی، احساس محرومی، مایوسی سے ہوتا ہوا مذہبی انتہا پسندی، سماجی شدت پسندی، سیاسی بنیاد پرستی اس متعین منزل پر پہنچ جائے گی جہاں ریاستی دہشت گردی کو ایک قانونی و آہینی جواز فراہم ہوگی۔ جیسا کہ گذشتہ نصف صدی سے یہی ہوتا چلا آرہا ہے۔ اقتدار کا نشہ اور طاقت کا ارتکا جب تک کسی سانحہ اور سقوط کو جنم نہ دے اس ملک کی مقتدرہ قوتوں سے اپنے بنیادی قانونی و انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے والوں کو غدار، ملک دشمن، غیر ملکی ایجنٹ قرار دینے کا سلسلہ بند نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا یہ ایک تاریخی سچائی ہے کہ اس ملک کے طاقتور جاگیردار، سرمایہ دار حکمرانوں کے لیے بائیس کروڑ عوام کوئی حیثیت نہیں رکھتے ہیں، انہیں عوام سے کوئی سروکار نہیں اگر ہے تو بس فوج سے ہے۔ دنیا میں فوج ملک اور ریاستوں کی ہوتی ہے لیکن یہاں فوج کا ملک ہے۔ اس ملک میں اگر کسی کو رہنا ہے تو وہ فوج کے پیچھے رہے جیسا کہ پاکستان کے تمام پارلیمانی سیاسی اور مذہبی خطبات میں اس بات کا اعادہ کیا جاتا ہے۔