کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری

138

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3618دن مکمل ہوگئے۔ قلات سے در محمد حسنی، داد محمد بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ نسل کش فورسز کی نسل کش کاروائیوں میں ان تمام پاکستانی حلقوں کی خاموش حمایت شامل ہے جو دانشور، صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن کہلائے جاتے ہیں۔ جب بلوچ ان تمام حلقوں کا اصل چہرہ انہیں دکھاتے ہیں تو یہ تمام نام نہاد جمہوری لبرل اور انسانی حقوق کے چمپئین چیخ اٹھتے ہیں کہ بلوچ قومی تنگ نظری اور تعصب کا مظاہرہ کررہے ہیں جبکہ حقیقت یہی ہے کہ صرف پاکستانی ریاست اور مقتدرہ قوتیں ہی نہیں بلکہ پاکستانی معاشرہ بھی بلوچ قوم کے بارے میں تنگ نظر اور معتصبانہ فکر و عمل رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا ایسی صورتحال میں بلوچ قوم حق بجانب ہے کہ وہ بین الاقوامی عدل و انصاف کے اداروں اور قوتوں سے لاپتہ افراد کی بازیابی اور قومی حقوق کے حوالے سے رجوع کرے، خاص کر اقوام متحدہ سے بلوچ قومی تنازع کے حل کے لیے مطالبہ کسی طور بلاجواز اور ناجائز نہیں ہے۔

ماما قدیر نے مزید کہا کہ پاکستانی فورسز پے درپے فوجی کاروائیوں سے ثابت کررہی ہے کہ بلوچ امن کے داعی تمام بین الاقوامی قوتوں سے مطالبے پر حق بجانب ہے، پورے بلوچستان میں پاکستانی فورسز کی بلوچ نسل کش کاروائیوں اور جنگی جرائم کا فوری نوٹس لیکر عالمی برادری اپنا بھر پور اور واضح کردار ادا کرے۔