کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری

172

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاج کو3609دن مکمل ہوگئے۔ سندھ کے شہر لاڈکانہ سے ایڈوکیٹ سید منیر علی شاہ نے ساتھیوں کے ہمراہ کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

ہائی کورٹ ایڈوکیٹ سید منیر علی شاہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہم امید کرتے ہیں کہ جتنے لاپتہ افراد ہے بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ جائے اور ہم حکام بالا سے التجاء کرتے ہیں کہ وہ اس مسئلے کے حل کے حوالے سے اپنا کردار ادا کریں تاکہ سندھ اور بلوچستان سے جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد واپس اپنے گھروں کو پہنچ جائے اور اپنی زندگی گزار سکیں۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقعے پر کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین کا موقف ہے کہ ہم پاکستانی مقتدرہ قوتوں سے آئین و قانون کے مطابق انصاف مانگتے ہیں، ریاست نے جو کاروائی کرنی ہے کھلے عام اپنے تشکیل کردہ آئین کے تحت کرے۔لاپتہ افراد کے لواحقین یہاں تک کہہ چکے ہیں کہ اگر ان کے پیاروں کو دوران حراست شہید کیا گیا ہے تو ان کی لاشیں ہی ہمارے حوالے کی جائے تاکہ ان کے انتظار کا کُرب ختم ہوسکیں لیکن اس کا جواب انتہائی سفاکیت اور بے حسی سے دیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا بلوچ قوم میں ہر گمشدگی اور مسخ شدہ لاش کے ملنے پر پاکستان اور اس کے ادارے کیخلاف نفرت شدت اختیار کرتی جارہی ہے۔ اس سے پاکستانی اداروں سمیت تمام مقتدرہ قوتیں عالمی سطح پر تنہاء اور داخلی طور پر ٹھوٹ پھوٹ کا شکار ہونگی لہٰذا اس طرح کے اعمال کو بند کیا جائے جس سے نفرت اور انتقام کی فضاء مزید گہری ہوتی جارہی ہے۔