بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کو 3628 دن مکمل ہوگئے۔ بلوچستان کے صنعتی شہر حب سے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرین ماما قدیر بلوچ نے اس موقعے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین احتجاجی مظاہرہ یا ریلی نکالتے ہیں وہ پوری دنیا کے سامنے ہے کیونکہ وہ حقیقت کا مظاہرہ کررہے ہیں نہ وہ چور ہیں اور نہ ہی دہشت گرد بلکہ وہ حقیقت کو دنیا کے سامنے لانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ریاست پاکستان ان کی پرامن جدوجہد سے اتنا خوفزدہ ہے کہ وہ جو بھی عمل کرتا ہے اسے دنیا کی نظروں سے اوجھل رکھنے کی کوشش کرتا ہے اگر ہم دیکھیں بلوچ نوجوانوں کو اغوا کرکے ٹارچر سیلوں میں اذیت دینے کے بعد ان مسخ شدہ لاشیں پھینکنے جیسے اعمال میں پاکستان ملوث ہے لیکن اس میں یہ جرات نہیں کہ ان افراد کو عدالتوں میں پیش کرکے ان کا جرم ثابت کرسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج بھی ایسی مائیں ہیں جو دن رات پروردگار سے التجا کرتی ہے کہ ان کے فرزندوں کو ظالموں کے وحشت ناک اذیتوں سے نجات دلائے۔ آج لاپتہ افراد کے لواحقین کی پرامن جدوجہد اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے۔