پاکستان میں ہر دن درجنوں خواتین لاپتہ کردیئے جاتے ہیں – ماما قدیر بلوچ
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے قیادت میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3519 دن مکمل ہوگئے۔ خضدار سے سیاسی و سماجی کارکنان کے وفد نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی ۔
وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستان میں آئے روز 13 سے 20 خواتین جنسی تشدد یا لاپتہ کیئے جاتے ہیں یعنی رویوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ 70 برس کے بعد غم اس زمین کا ہے نہ کہ بنگالی عوام کا جہاں 30 لاکھ بنگالیوں کا قتل عام کیا گیا، 60 ہزار بنگالی عورتوں کی عصمت دری کی گئی کیونکہ عصمت دری کا نشانہ بننے والے خواتین انصاف کے عدم دستیابی کے سبب خاموش رہتی ہیں، پاکستان میں اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھانے کے خلاف کاروائیاں گذشتہ 70 سالوں سے ریاستی طاقت کے ذریعے ایک تسلسل کے ساتھ جاری ہے –
انہوں مزید کہا کہ آئین و قانون عدل و انصاف سماجی اور سیاسی برابری کی بات کرنے، تعلیم صحت روزگار انسانی بنیادی ضروریات کی بات کرنے کی پاداش میں فوجی آپریشنوں کے ذریعے دبانے کچلنے مسخ کرنے کی غیر قانونی غیر آئینی غیر انسانی اور غیر اخلاقی روش اور رویہ اپنائی گئی بلوچ قوم نے اپنے پر امن احتجاجوں، ریلیوں میں اپنے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے پوری دنیا کو متوجہ کرنے اور پارلیمنٹ سینٹ عدلیہ میں بھرپور آواز اٹھائی ہے مگر 14 اور 104 کے مقابلے میں 4 یا 6 کی شور میں سرگوشی کے مترادف بھی نہیں ہے۔