دی بلوچستان پوسٹ نمائندہ کوئٹہ کے مطابق بلوچ نیشنل موومنٹ کے رہنماء ڈاکٹر دین محمد بلوچ کے جبری گمشدگی کو دس سال کا عرصہ مکمل ہونے پر ان کے لواحقین نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کی، اس موقعے پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز اور بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے رہنماء بھی موجود تھے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لواحقین کا کہنا تھا کہ آج سے ٹھیک دس سال قبل 28جون 2009کو ڈاکٹر دین محمد بلوچ کو رورل ہیلتھ سینڑ اورناچ سے رات کی تاریکی میں ان کے رہائشی کوارٹر سے مسلح افراد اٹھاکر لے گئے۔ اس کے اگلے روز ہم نے ڈاکٹر دین محمد کی جبری گمشدگی کے خلاف مقامی تھانہ اورناچ میں نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی۔
انہوں نے کہا ہم نے بلوچستان ہائی کورٹ میں ڈاکٹر دین جان کی بازیابی کے لیے کیس کو درج کیابعد میں انسانی حقوق کے تنظیموں نے اسلام آباد سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کیا لیکن تاحال کوئی شنوائی عمل میں نہیں آئی ہے۔ ہم نے تمام عدالتوں کے دروازوں پر دستک دی اور قانون کے تمام ذرائع استعمال کیے لیکن انصاف نہیں مل سکا۔
انہوں نے کہا کہ دین محمد اور دیگر لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لیے ہم نے کوئٹہ سے اسلام آباد مارچ کیا پھر بھی عدالتوں اور حکمرانوں نے ہماری درخواست پر کوئی توجہ نہیں دی۔ آج 28جون 2019کو ڈاکٹر دین محمد کے گمشدگی کو دس سال مکمل ہوئے ہیں آج ایک بار پھر ہم انسانی حقوق کے تنظیموں اور حکومت بلوچستان سے دین محمد بلوچ کے بازیابی کے لیے دست بستہ گزارش کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ہمارے دکھ درد کو محسوس کرتے ہوئے ڈاکٹر دین محمد کو بازیاب کیا جائے گا۔