بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ پارٹی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی پاکستان کے ہاتھوں اغوا اور دس سالہ جبری گمشدگی کے خلاف عالمی سطح پر احتجاجی مہم کے سلسلے میں جرمنی، برطانیہ اور ہالینڈ میں احتجاجی مظاہرے اور آگاہی مہم کا اہتمام کیا گیا۔
ترجمان نے کہا جرمنی کے شہر ڈزلڈورف میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور پمفلٹ تقسیم کیے گئے، مظاہرے میں بی این ایم کے کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈز اُٹھائے ہوئے تھے جن پر ڈاکٹر دین محمد دین محمد کی تصاویر اور ان کی بیٹیوں کی طویل جدوجہد کی تصویری کہانیاں آویزاں تھیں۔ مظاہرین نے سینکڑوں کی تعداد میں پمفلٹ تقسیم کئے جن میں ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی دس سالہ جبری گمشدگی کے بارے تفصیل درج تھیں۔ مقامی لوگوں کو بلوچ مسئلہ، بلوچستان میں انسانی کی بدترین صورت صورت حال اور پاکستان کی اسلامائزیشن پالیسی کو دہشت گردی کے طور پر استعمال کرنے کے بارے میں مقامی لوگوں کو آگاہی دی گئی۔
برطانیہ زون کی جانب سے برطانیہ کے شہر لندن میں انٹرنیشنل ڈے ان سپورٹ آف ٹارچر ویکٹیم کے موقع پر ٹرافلگر سکوائر میں لیفلیٹز تقسیم کیے گئے جس میں جبری طور پر لاپتہ کیے گئے بلوچ نیشنل موومنٹ کے اسیر رہنما ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی جبری گمشدگی سے متعلق معلومات فرائم کی گئیں۔
ترجمان نے کہا کہ ڈاکٹر دین محمدبلوچ کے جبری گمشدگی کو دس سال پورا ہونے پر نیدرلینڈز کے دارالحکومت ایمسٹرڈم میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اس دوران مظاہرین نے مقامی لوگوں میں پمفلٹ تقسیم کیے گئے اور آگاہی مہم چلایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جرمنی، برطانیہ اور ہالینڈ میں احتجاجی مظاہروں اور آگاہی مہم کے دوران بڑی تعداد میں لوگوں میں لیفلیٹ تقسیم کیے گئے۔ مقامی لوگوں نے لیفلیٹ پڑھ کر بلوچ قوم کے ساتھ اپنی ہمدردیوں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ بلوچستان میں سنگین انسانی حقوق کی پامالیوں کو عالمی انسانی حقوق کے ادارے لگام دینے میں کامیاب ہوجائیں۔