پنجگور: بلوچ قلمکار فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ

258

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع پنجگور سے پاکستانی فورسز نے بلوچ قلمکار کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

پنجگور کے رہائشی اقبال زہیر ولد ماسٹر ستار بلوچ کو گذشتہ رات ان کے رہائش گاہ سے حراست میں لیا گیا۔

علاقائی ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ اقبال زہیر کو گذشتہ رات 12 بجے کے قریب پنجگور چتکان سے فورسز اور خفیہ اداروں کے اہکاروں نے گھر پر چھاپے کے دوران حراست میں لیا جبکہ اس دوران اہلکاروں نے گھر میں توڑ پھوڑ کی اور اقبال زہیر کے کتابوں سمیت گھر میں موجود دیگر سامان کو قبضے لیا۔

واضح اقبال زہیر کے والد ماسٹر عبدالستار کو 15 اگست 2010 کو پنجگور سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا، جن کی تشدد زدہ لاش 11 مئی 2011 کو ملی تھی جبکہ اقبال زہیر کو 2013 میں بھی جبری گمشدگی کا سامنا کرنا پڑا تھا جنہیں کچھ عرصے بعد رہا کیا گیا تھا۔

اس سے قبل پنجگور سے کئی افراد جبری طور پر لاپتہ کیے جاچکے ہیں، جن میں سے کئی افراد کی تشدد زدہ لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

علاوہ ازیں گذشتہ سال 18 جولائی کو پنجگور سے ایک اجمتاعی قبر دریافت ہوئی تھی جس میں چار افراد کو قتل کرنے کے بعد دفنا دیا گیا تھا جن میں سے ایک کی شناخت مبینہ طور پر 16 جون 2014 کو لاپتہ ہونے والے خیربخش بلوچ کے نام ہوئی تھی۔

ذرائع نے ٹی پی بی کو بتایا کہ گذشتہ دنوں پنجگور میں فورسز پر بم حملے کے بعد لوگوں کو حراست بعد لاپتہ کرنے کے واقعات میں تیزی آئی ہے، مختلف علاقوں میں فورسز چھاپے مار رہے ہیں۔

یاد رہے پنجگور میں فورسز پر حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ حملے میں دو اہلکار ہلاک ہوئے ہیں جبکہ دھماکہ خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔