شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے ہماری تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہیں، اس سال کی تیاریاں مانند پڑ گئی ہیں۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع پنجگور میں بجلی کے 18گھنٹے کی طویل لوڈ شیڈنگ کے خلاف طلباء کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرین نے ڈی سی روڈ، ڈسٹرکٹ کورٹ روڈ، ایئرپورٹ روڈ اور بازار جانے والے مختلف شاہراہوں پر رکاوٹیں کھڑی کر کے ٹریفک کی روانی کو کئی گھنٹوں تک معطل کر دیا، گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
طلباء نے احتجاج کرتے ہوئے سڑک پردھرنا دے کرواپڈا کے خلاف شدید نعرے لگائے، مظاہرے کے شرکا نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر اٹھائے ہوئے تھے جبکہ مظاہرے میں طلبہ، سیاسی، سماجی، مذہبی جماعتوں کے کارکنان اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی شرکت کی۔
طلباء نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے ہماری تعلیمی سرگرمیاں شدید متاثر ہیں، اس سال کی تیاریاں مانند پڑ گئی ہیں، گرمی میں کلاس رومز میں بیٹھ کر پڑھائی کرنا نا ممکن ہوگیا ہے۔ بجلی کی کم وولٹیج اور 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے اسکول میں پینے کی صاف پانی تک نہیں ہے، ملک میں جنگل کا قانون نافذ عمل ہے صوبائی اور وفاقی حکومتیں اور ملک کے وزیراعظم ٹی وی پہ بیٹھ کر اپنے عوام سے جھوٹ بول رہے ہیں کہ اس سیزن میں ملک کے کسی کونے میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ نہیں جبکہ پنجگور میں دنیا کے تاریخ کی بد ترین لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔
مظاہرین نے کہا اگر پنجگور کے ساتھ یہ ظلم وجبر ختم نہیں کی گئی تو پنجگور کے عوام ’گو عمران گو تحریک‘ چلانے پر مجبور ہوں گے۔
اس دوران ڈپٹی کمشنر پنجگور مسعود احمد رند نے طلباء سے ملاقات کی،ملاقات میں انہوں نے طلباء کو یقیں دہانی کرائی کے مسئلے کے حوالے سے حکام بالاسے بات چیت کرکے اس مسئلے کو جلد حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ مذاکرات کے بعد مظاہرین پرامن طریقے سے منتشر ہو کر چلے گئے۔