بلوچستان حکومت نے عجلت میں صرف تین ماہ میں 20ارب روپے کرپشن کی راہ ہموار کرنے کیلئے جاری کیا ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ورکن صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے بلوچستان میں عجلت میں تین ماہ کے اندر 20ارب روپے جاری کیئے میٹرک پاس طالب علم بھی بلوچستان حکومت سے اچھا بجٹ بنا سکتا ہے، کاپی پیسٹ بجٹ کو کسی صورت تسلیم نہیں کرینگے بلوچستان کے حقوق کیلئے ہر فورم پر دفاع کرینگے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس بجٹ کو ہم اس لئے تسلیم نہیں کرتے کہ سابقہ اور موجودہ بجٹ میں صرف دو ارب روپے کا فرق ہے، پہلے ترقیاتی بجٹ 88ارب روپے ہوا کرتا تھا اب 90ارب روپے کر دیاگیا اگر بجٹ اس طرح بنتا ہے کہ تعلیم،صحت اور دیگر معاملات کو نہیں دیکھا جاتا تو میٹرک پاس طالب علم بھی بلوچستان حکومت سے اچھا بجٹ بنا سکتا ہے حکمرانوں نے جس طرح عجلت میں بجٹ بنا یا ہے اپوزیشن جماعتیں اس پر اتفاق نہیں کرتے اور بلوچستان حکومت نے عجلت میں صرف تین ماہ میں 20ارب روپے کرپشن کی راہ ہموار کرنے کیلئے جاری کیا ہے عدالتی احکامات کو بھی نظر انداز کیا گیا اور صوبے کی مفادات کو بھی نظر انداز کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تاریخ میں پہلی مرتبہ بغیر کسی مشاورت کے بجٹ تیار کر لیا گیا موجودہ بجٹ در حقیقت کاپی پیسٹ ہے آئندہ مالی سال کا بجٹ تاریخ کا بدنام زمانہ بجٹ ہوگا مالی سال کے 3ماہ کے دوران لوٹ مار سکواڈ کے تحت فنڈز تقسیم کیئے گئے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ایکولایزیشن فنڈ کے اجراء کو یقینی بنایابجائے ایکولایزیشن فنڈ کے تحت فاٹا اور بلوچستان کو دیگر صوبوں کو برابر لانا ہے۔