شہید حمید بلوچ کی جدوجہد اور قربانی بلوچ نوجوانوں کے لئے مشعل راہ ہے۔ لوچستان میں واحد راستہ سیاسی شعوری جہدوجہد ہیں جو ہمیں منزل تک پہنچا سکتی ہیں۔
نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی نوشکی کی جانب سے شہید حمید ڈے کی مناسبت سے تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ تعزیتی ریفرنس میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ، ڈپٹی آرگنائزر شاہ زیب بلوچ اور مرکزی کمیٹی ممبر ثناء بلوچ چنگیز بلوچ، ضلعی ڈپٹی آرگنائزر فہیم بلوچ، آزات جمالدینی بلوچ و دیگر نےخطاب کیا۔
مقررین نے کہا کہ شہید حمید بلوچ کی جدوجہد اور قربانی بلوچ نوجوانوں کے لئے مشعل راہ ہے۔ شہید حمید نے ضیاء دورکی آمریت میں بھی بلوچ نوجوانوں کوعمانی محکوم و مظلوم قوم کے خلاف ظلم و جبر کا حصہ بننے سے روکنے کے لئے جدوجہد شروع کرکے پھانسی کے پندے کو بخوشی گلے میں ڈال کر دنیا کے تاریخ میں یہ درج کیا کہ بلوچ قوم جس طرح خود ایک مظلوم و محکوم قوم ہے اسی طرح دنیا کے دیگر مظلوم ومحکوم اقوام کے خلاف نہ تو ظالم کا ساتھ دیگی اور نہ ہی کسی کے خلاف ظلم و جبر برداشت کریگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں جمہوری عمل کمزوری سے دوچار ہے۔ بلوچستان میں واحد راستہ سیاسی شعوری جہدوجہد ہیں جو ہمیں منزل تک پہنچا سکتی ہیں، اگر آج پورے دنیا میں پاکستان کو اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہیں تو وہ صرف اور بلوچستان ہی کی محل وقوع کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ مفاد پرست لوگ شعوری سیاست سے خوف زدہ ہیں۔
مقررین نے کہا کہ قاضی فائزعیسیٰ کے حوالے سے فیصلہ غیرقانونی اور غیرجمہوری ہیں جس پر تمام جوڈیشری ایک پیج پر متحد ہوچکی ہیں جس کی اپوزیشن بھی حامی ہے، اس وقت درپردہ قوتوں نے مُلک میں چھ مختلف محاز کھول رکھے ہیں جنہیں جمہوری مزاحمت کے ذریعے شکست سے دوچار کرنا ہوگا۔ 2018 کے الیکشن جس انداز میں ہوئے اس پر دنیا ہم پر ہنس رہی ہیں، بلوچستان میں شوپیس حکومت ہم پر مصلحت کی گئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حقیقی جمہوریت کے لئے جدوجہد کررہے ہیں، سینئٹ کے الیکشن میں ہمارے ایم پی اے خریدی جاتے ہیں، ون مین اور ون ووٹ کے بنیاد پر سینئٹ کو بااختیار بنایا جائے۔ جدوجہد کو آگے بڑھانے کے اصل ذمہ داری نوجوانوں کی ہیں تمام لاپتہ افراد کومنظرعام پر لایا جائے، لاشیں گرانے کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے۔ بلوچ زانت کار ہمارے قومی سرمایہ ہیں ریاست کی جانب سے سیاسی کارکنوں کو گرفتار کرنے کا جو طریقہ کار اپنائی جارہی ہیں وہ بوگس ہیں، موجودہ حکمران اپوزیشن کی سیاست کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور وہ یہ چاہتے ہیں کہ ہم جو کرے اس پر خاموشی اختیار کی جائے سابقہ ادوار میں جو مزاحمت بلوچستان کررہا تھا آج وہی مزاحمت پنجاب میں ہورہی ہیں جو ایک مثبت تبدیلی ہیں۔