بلوچ رہنما نواب مہران مری نے کہا ہے کہ وہ ضمیر فروش بلوچ اور ریاستی بالخصوص پاکستانی فوج کے حواری جو چاہے بلوچستان میں ہو یا بیرون ملک، لالچ و مراعات کی خاطر اپنے قوم اور مادر وطن سے غداری کا مرتکب ہورہے ہو، انہیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ وہ فوج جو انہیں سبز باغ دکھا کر اپنے ہی قوم کے خلاف استعمال کررہا ہے وہ آج خود اپنے سپاہیوں کے ماہانہ تنخواہیں ادا نہیں کرپارہی ،جو جرنیل اپنے خود کے مراعات پورا نہیں کرپارہے وہ اپنے زر خرید غلام کے مراعات کے بارے میں کیونکر سوچے گا، لہذا ریاستی مراعات یافتہ نام نہاد سرکاری سردار، وڈیرہ، سابقہ نام نہاد گوریلا کمانڈر یا لیویز رہنما کے بیٹوں کو یہ خیال ترک کردینا چاہیے کہ اپنے قوم کے خلاف استعمال ہونے کے بدلے میں پاکستانی فوج انہیں محلات بنا کردے گا۔
نواب مہران مری نے کہا کہ پاکستانی فوج بلوچ، پشتون اور دوسرے مظلوم اقوام کے خلاف جنگی جرائم کا مرتکب اور ہمسایہ ممالک میں دہشت گردی اور عام شہریوں کے قتل عام میں ملوث ہے ان کا یہ سیاہ چہرہ روز بروز بین الاقوامی برادری اور مہذب دنیا کے سامنے بے نقاب ہوتا جارہا ہے جن کی پاداش میں مہذب دنیا نے انہیں دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ کے نام پر اب بھیک دینا بند کردیا جس کی بدولت اب جرنیلوں کے مراعات اور عام سپاہیوں کے تنخواہیں اور بالخصوص بلوچستان میں جاکر آپریشن کے نام پر بلوچ نسل کشی میں ملوث کرائے کے سپاہیوں کو مراعاتیں نہیں دے پارہا ، اسی وجہ سے گذشتہ دنوں فوج نے دفاعی بجٹ میں رضاکارانہ کمی کا اعلان کیا، یاد رہے یہ وہی فوج ہے جس نے بنگلہ دیش کی سرزمین سے رضاکارانہ طور پر نکل جانے کا اعلان کیا تھا لیکن حقیقت کچھ اور تھا۔
بلوچ رہنماء نے کہا کہ قوم کو نیست و نابود اور بلوچ تحریک آزادی کو چند مہینوں میں ختم کرنے کا دعوی کرنے والے طاقت کے نشے میں چور پاکستانی ریاست اور فوج کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ بلوچ سرزمین کی آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والے کرائے کے سپاہی نہیں ہیں اور وہ مراعات اور دفاعی بجٹوں سے بے نیاز ہیں اپنے وطن کی محبت سے سرشار ہوکر قربانیاں دے رہیں نامصائب حالات کے باوجود تمہارے کرائے کے سپاہیوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا بلوچ نوجوان اپنے وطن کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اور انہوں نے عملا بھی ثابت کردیا لہذا ایسی قوم کو شکست نہیں دی جاسکتی ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم کے علاوہ اور بھی مظلوم اقوام جاگ گئے ہیں اب پنجابی فوج کی بالادستی کے دن گنے چاچکے ہیں اور انہیں جتنی جلد ممکن ہو نوشتہ دیوار پڑھ لینی چاہیے۔