بلوچستان ڈیلی نیوز پیپر ایڈیٹرز کونسل کا اجلاس بدھ کوصدر انور ساجدی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں بلوچستان میں اخباری صنعت کو درپیش مشکلات،وسائل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں اس امر پر تشویش کا اظہار کیا گیاکہ گذشتہ دو سال سے مقامی اخباراست سخت حکومتی عدم توجہی کا شکار ہیں،محکمہ اطلاعات اخبار مخالفانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے جس کی وجہ سے مقامی صحافت کی مشکلات بڑھتی چلی جارہی ہیں اور اب انتہا کی طرف پہنچ چکی ہے۔حکومتی عدم توجہی کا یہ عالم ہے کہ نہ فنڈز کی تعداد میں اضافہ کیا گیا اور نہ ہی دیرینہ واجبات کی ادائیگی کا انتظام کیاگیا، وعدے کے باوجود محکمہ اطلاعات نظم وضبط کے بغیر چل رہا ہے اور بد قسمتی یہ ہے کہ اسے ایک مافیا نے قابو کر رکھا ہے جس کی وجہ سے اس محکمے کے تمام تر توجہ حکومتی پبلسٹی کے بجائے سرکاری اشتہارات کی نیلامی کی طرف مبذول ہے۔
اجلاس میں وزیرا علیٰ جام کمال سے اپیل کی گئی کہ وہ ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے اس صورتحال کو ختم کروائیں،اجلاس میں اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیاگیا کہ موجودہ صورتحال میں اخباری صنعت میں استعمال ہونے والا تمام میٹریل درآمد شدہ ہوتا ہے ڈالر کی قیمت میں اضافے کے باعث ان درآمدی اشیاء کی لاگت میں اضافے نے بھی اخباری صنعت کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اس پر محکمہ بلوچستان ریونیو اتھارٹی نے اخباری صنعت پر اپنا ٹیکس بھی لاگو کیا ہے جبکہ باقی تینوں صوبوں کے اخبارات اس ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں لہٰذا بلوچستان میں بھی اخبارات کو اس ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ سے اپیل کی گئی کہ گذشتہ حکومتوں کے دور میں کیئے گئے وعدے کے تحت ایڈیٹرز کیلئے ہاؤسنگ اسکیم پر عملدرآمد کیا جائے۔