لوگوں کو جبری طور پر لاپتہ کرنا انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہے – حمیدہ نور

145

عید کے روز جبری گمشدگیوں کیخلاف وی بی ایم پی اور بی ایچ آر او نے احتجاج کا اعلان کیا ہے۔

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنزکی جانب سے لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کیخلاف احتجاج کو 3607 ہوگئے۔ انسانی حقوق کے کارکن حمیدہ نور سمیت سماجی و سیاسی شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

حمیدہ نور اس موقعے پر کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کافی عرصے سے قائم ہے لواحقین کے جدوجہد کے بعد 80 سے زائد افراف بازیاب ہوگئے لیکن اب بھی ایک بڑی تعداد میں لوگ لاپتہ ہیں۔

انہوں نے کہا لاپتہ افراد کے لواحقین اور خاص کر ماوں کیلئے تہواروں کے دن اپنے پیاروں کے بغیر گزارنا انتہائی دشوار ہوتا ہے۔ ہم نے دیکھا ہے تمام لوگ تہواروں کے دن اپنے پیاروں سے ملنے اپنے گھروں کو جاتے ہیں لیکن لاپتہ افراد کے لواحقین ان دنوں میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح لوگوں کو جبری طور پر لاپتہ کرنا انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہے، میں حکومت وقت سے گزارش کرتی ہوں کے ان لاپتہ افراد کے لواحقین کے خوشیاں لوٹاں دیں۔

وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم کیسے عید منانے آئے روز فورسز خفیہ اداروں کی وسیع پیمانے پر کی جانے والی کاروائیاں جاری ہے جن میں ہزاروں بلوچوں کو اغوا نما گرفتاری کر کے لاپتہ کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی ادارے کے اس عمل نے بلوچ سماج کے دکھوں اور صدمات میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے جبر و ظلم کی ایسی فضا میں کوئی تہوار حقیقی طور پر نہیں مناسکتا ہے۔

انہوں نے کہا بحیثیت قوم پورے بلوچ سماج کی متاثرہ لواحقیں سے بھر پور اظہار یکجہتی قومی اور انسانی حوالے سے اہم ترین تقاضا ہے کیونکہ دکھ اور تکلیف کے اس کھڑے امتحان سے گزرنے والے لواحقین کے لاپتہ پیاروں ان کے ذاتی فکر و عمل کی وجہ سے نہیں بلکہ ان کو بلوچ قوم کے اجتماعی مفاد، حقوق کے لیے آواز اٹھانے کی سزا دی جارہی ہے۔

یاد رہے بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے عید کے روز کوئٹہ پریس کے سامنے مظاہرے کا اعلان کیا ہے۔