عید کے بعد بلوچستان حکومت تبدیل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے- اختر مینگل

160

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ بلوچستان میں اپوزیشن کو حکومت کے ناراض اراکین کی حمایت حاصل ہے عید کے بعد تبدیلی لانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ وفاقی حکومت ہمارے چھ نکا ت پر پیش رفت کے سے متعلق ہمیں مطمئن کرے بجٹ میں انہیں ووٹ دیں گے۔

ہم نے اپنے لوگوں سے ان کے مسائل حل کرنے کا مینڈیٹ لے کر آئے ہیں حکومت اگر ٹویئٹر پر چلتی تو لوگ بیرون ملک بیٹھ کر حکومت کر رہے ہوتے کوشش تھی کہ عید سے پہلے صوبے میں تبدیلی لائیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز اسلام آباد میں صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

صحافی نے چھ نکاتی معاہدے پر پیش رفت سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل دیرینہ ہیں انہیں سنجید گی سے نہیں لیا گیا ہمیشہ سیاسی طور پر اپنی بات نہ سمجھا پانے کا الزام ہم پر لگایا جاتا رہا ہے اسی لئے اس بار معاہدے کرکے ہم نے حکومت کو مسائل کے حل کی طرف راستہ دیکھا لیکن 9ماہ گزر نے کے باوجود بلوچستان کے مسائل کو سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا ہے۔

بی این پی اور تحریک انصاف میں وزیراعظم اور صدارتی انتخابات کے وقت ہونے والے معاہدؤں پر عملدرآمد نہ ہونے پر ہم نے بار بار حکومت کے سامنے اپنا موقف رکھا کہ ہم اپنے لوگوں سے وزارتوں مشاورتوں کا نہیں انکے بنیادی مسائل کے حل کیلئے مینڈیٹ لیکر آئے ہیں ہمیں حکومت کی جانب سے ہر بات حسب روایت تسلیوں پر تسلیاں دی گئیں عمل درآمد کچھ نہیں ہوا۔

معاہدہ پر عملدآمد سے متعلق کمیٹی قائم کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ معاہدہ پر عملدآمد سے متعلق ایک جوابدہ اور بااختیار کمیٹی کے قیام کیلئے ہم نے اپنے چارممبران کے نام حکومت کو دئیے لیکن حکومت کھبی نام نہیں دیتی کبھی نام تبدیل کردیتی ہے۔

لیکن اب سننے میں آیا ہے کہ حکومتی وزیر نے میڈیا پر آکر کہا کہ ایک کمیٹی بنا دی گئی ہے لیکن اس سے متعلق ہمیں معلوم اس کمیٹی کی سربراہی کون کررہا ہے پہلے جو کمیٹی بنی اس میں جہانگیر ترین،شبلی فراز،پرویز خٹک، خسروبختیار کے نام آئے تھے لیکن بعد میں اس میں جہانگیر ترین کی جگہ نعیم الحق کا نام دیا گیا۔ ہمیں کام سے کام ہے جو بھی کمیٹی میں ہوں وہ بلوچستان کے مسائل حل کرنے کیلئے سنجیدہ اقدامات کریں۔

میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ اب ایک نئی کمیٹی میں پرویز خٹک، ارباب شہزاد، قاسم سوری کو شامل کیا گیا ہے۔ بجٹ میں حکومت کو سپورٹ کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بی این پی 9ماہ سے حکومت کے ہر مثبت فیصلے کو سپورٹ کر تے آئی ہے۔

اگر حکومت ہم سے ووٹ لینے کے خواہش مند ہے تو پہلے یہ بتائیں کہ ان 9ماہ میں ہمارے مطالبات پر کتنا عمل درآمد ہوا اگر وہ ہمیں مطمئن کر سکیں کہ کتنے لوگ بازیاب ہوئے،ترقیاتی کام ہوئے، فارن سروس میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو نوکریاں دی ہے فیڈرل سروس میں چھ فیصد کوٹہ پر عمل ہوا ہے۔

بلوچستان حکومت کی تبدیلی کیلئے حکومت میں شامل ناراض اراکین کے رابطوں سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ روز اول سے بلوچستان میں حکومت بنائی نہیں تھونپی گئی ہے حکومتی کارکردگی سے نہ کہ بلوچستان کے لوگ بلکہ جنہیں گھسیٹ کر حکومت میں شامل کیا گیا وہ بھی مطمئن نہیں ہیں اس وقت بھی بلوچستان حکومت اپوزیشن کے خلاف انتقامی کاروائی کر رہی ہے جبکہ حکومتی پارٹی کے ناراض ارکان سے ہمارے رابطے ہیں۔

ہماری کوشش تھی کہ عید سے پہلے صوبے میں تبدیلی لائیں لیکن اب حکومت عید اچھی گزار لے عید کے بعد جمہوری طریقے سے اسمبلی کے قوائد کے مطابق اگر ہٹا سکے تو تبدیلی لائیں گے جبکہ اب تک کی تعداد کے مطابق قوی امید ہے کہ ہم کامیاب ہونگے۔

حکومت کی کارکردگی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر حکومتیں ٹویئٹر پر چلتی تو پھر اتنے بڑے خوبصورت دفاتر اور سیکرٹریٹ نہیں بنائے جاتے حکومت عوام سے رابطے اور بنیادی مسائل کے حل بنیادی حقوق دہلیز پر دینے سے چلتی ہیں اگر حکومت ٹوئٹر پر چلتی تو لوگ بیرون ملک بیٹھ کر حکومت کر رہے ہوتے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے ہر علاقے میں حالت ابتر ہے۔

اس سے اگر لوگ مطمئن ہیں تو ہم بھی مطمئن ہیں کوئٹہ سے ہمارے تین ایم پی اے ہیں وہ روزانہ صفائی، امن وامان کی صورتحال سے متعلق شکایت کرتے ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوتی امن وامان کی صورتحال مخدوس ہے لیویزاور پولیس والے مارہے جارہے ہیں اگر یہ کارکردگی ہے تو واقعی حکومت کامیاب ہے۔