دی بلوچستان پوسٹ سوشل میڈیا رپورٹر کے مطابق پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما منظور پشتین نے بلوچستان سے جبری طور پر فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے نوجوان علی حیدر بلوچ کے حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انصاف اور حق کے امیدوں کو بھی قتل کرنا شروع کردیا گیا ہے اور علی حیدر کو لاپتہ کرنے سے محکوموں کی عدل انصاف کی تھوڑی سے امید کو بھی ختم کرنے کوشش ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ علی حیدر بچپن سے ہی اپنے لاپتہ والد کے لئے آواز اٹھا رہا تھا کہ کسی طرح سے اسے اپنے سر کا سایہ اپنا والد مل جائے، کم عمر تھے مگر پھر بھی کوئٹہ سے لیکر اسلام آباد تک پیدل لانگ مارچ میں حصہ لیا، اپنے سینے کے ساتھ اپنے والد کا تصویر لگا کر ان کے لئے آئینی حق مانگ رہا تھا۔
منظور احمد پشتین نے علی حیدر کے حوالے سے مزید لکھا کہ حامد میر کے ساتھ ایک انٹرویو بھی بچپن میں دیا ، اس وقت سے لے کر ابتک کوئٹہ لاپتہ بلوچوں کے سالہا سالوں سے لگے کیمپ میں آکر اپنے والد کے تصویر کے ساتھ بیٹھ جاتے اور اپنے لاپتہ والد کے بازیابی کی کوشش کرتے ، وہ ابھی جوان ہی ہوگئے تھے، دس سال سے مسلسل یہ جدوجہد جاری رکھا تھا ، اور آج سے دو دن پہلے پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے انہیں بھی اٹھا کر غائب کر دیا اور یوں علی حیدر لاپتہ ہوگئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ علی حیدر کی ماں کو غربت میں پلے بڑے اپنی آخری سہارے اپنے بیٹے سے محروم کیا گیا، ان کی بہنیں والد کے انتظار میں جوانی کے قریب پہنچنے والے بھائی سے بھی محروم ہوگئے۔
پی ٹی ایم رہنما نے لکھا کہ میں ایک ٹویٹ پڑھ رہا تھا جس میں لکھا تھا کہ ریاستی ادارے علی حیدر کو اس والد والے ٹارچر سیل میں رکھے کم از کم اس کی ملاقات اپنے والد سے تو ہوجائے گی ۔
پی ٹی ایم رہنما نے ان الفاظ کے ساتھ بی بی سی کی جانب سے علی حیدر کے حوالے سے شائع کیا جانے والا ویڈیو رپورٹ بھی شئر کیا۔
یاد رہے علی حیدر بلوچ کو گذشتہ دنوں بلوچستان کے ساحلی علاقے گوادر سے ان کے گھر سے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا گیا تھا جس کے ردعمل میں بلوچ سیاسی اور سماجی حلقوں سمیت دنیا بھر سے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے جبکہ اس حوالے سے گذشتہ روز وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کے گمشدگی کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا۔