ورلڈ بلوچ آرگنائزیشن کے جاری بیان میں علی حیدر بلوچ اور بزرگ شہسوار بلوچ کو ریاستی اداروں کے ہاتھوں اغوا کرکے لاپتہ کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہیکہ علی حیدر بلوچ پیدل مارچ کرنے والے ان شرکاء میں سے ایک ہے جس نے اپنے والد رمضان بلوچ کی بازیابی کیلئے 1600 کلومیڑ طویل لانگ مارچ کی آج بلوچستان کے شہر گوادر سے خود علی حیدر بلوچ کو پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا ہے انصاف مانگنے کے لئے اٹھنے والے پرامن آوازوں کو خاموش کرنے کا رویہ بند ہونا چاہیے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو انسانی حقوق کی پامالیوں پر خاموش نہیں رہنا چاہیے، مرد، خواتین اور بچوں کو روزانہ کی بنیاد پر بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے، اس جبر کے خلاف آواز بلند کرنے والے خاندانوں کو ریاستی اداروں کی جانب سے ظلم و جبر کا نشانہ بنانا تشویشناک ہے۔ انسانی حقوق کے علمبردار ادارے، مہذب اقوام جبری گمشدگیوں کے خاتمہ کیلئے آواز بلند کرکے جبری گمشدگیوں کے خاتمہ کے لئے بلوچ قوم کی مدد کریں۔
بیان میں مہذب ممالک، انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کیا گیا ہے کہ وہ علی حیدر بلوچ، بزرگ شہسوار بلوچ سمیت دیگر لاپتہ ہزاروں سندھی، بلوچ، پشتون، مہاجر اور اقلیتوں کی بازیابی کے لئے کردار ادا کریں۔