عجیب منظر ہے – کمبر لاسی

236

عجیب منظر ہے

تحریر: کمبر لاسی

دی بلوچستان پوسٹ

‎،عجیب منظر ہے! ہر کوئی اس عورت کو غور سے دیکھ رہا ہے، اس خاتون کے ہاتھ میں بھی یہاں بیٹھے ہر کسی کی طرح ایک تصویر ہے، تصویرمیں ایک دبلا پتلا جوان سال لڑکا ہے، تصویرکے ساتھ نام ، ولدیت ، رہائش ، اور اغواء ہونے کی تاریخ بھی درج ہے ۔ سب لوگ اس تصویر کے نوجوان کو ذاکر مجید کے نام سے پکار رہے ہیں ۔ وہ ذاکر مجید کہ کبھی اس کی آواز سے ظالم کے در و دیوار لرز اٹھتے تھے، جس کی آواز گرج گرج بلوچوں سے بِنتی کرتا تھا کہ اٹھو اپنی بقاء کے خاطر اٹھو، نئے نسل کی خاطر اٹھو کہ گل زمین فریاد کررہا ہے، اٹھو کہ دیر نہ ہوجائے ۔

‎یہ ایسے بد نصیب زمین کے سپوت ہیں، یہاں جوان ہونا بدنصیبی سمجھی جاتی ہے، یہاں” ظالم” ان نوجوانوں کے خون کا پیاسا ہوچکاہے۔

‎بلوچ ایک ایسے منزل کے مسافر ہیں کہ اس سفر میں کم ظرف ، لالچی ، مکار ، خود پرست ، زر پرست ہمسفر نہیں ہوسکتے۔ جہاں ذاکر جیسے نوجوانوں نے قربانی دی اور ایک ایسا تحریک منظم کیا ہے، جہاں ذاکر ختم نہیں ہوتے۔ ذاکر آواران میں ، ذاکر مکران میں ، ذاکر سراوان و جھالاوان میں محو سفر ہیں اور ذاکر اذیت گاہوں میں بھی ملیں گے۔ بلوچستان ایسی زمین ہے جو کبھی بنجر نہیں ہوسکتا کیونکہ یہاں ذاکر نے جنم لیا ہے، جن کی منزل مقصود صرف قومی بقاءہے ۔

‎انہی تصویروں کے ساتھ بیٹھے لوگوں سے کسی میڈیا پرسن نے بات کی اور ہر کوئی آتا بس ان کا پہلا سوال یہ ہوتا ہے کہ آپ کے پیاروں کو کس نے اغواء کیا اور سب اپنا جواب سن کر نکل جاتے۔ ہر بار کی طرح ان کا ایک ہی جواب تھا کیونکہ یہاں یہ سب واقعے کے چشم دیت گواہ بھی تھے، لیکن ان کے کیس کی شنوائی کبھی نہیں ہوتی نہ کوئٹہ میں ، نہ کراچی میں ، نہ اسلام آباد میں اور ان کا کارواں بھی ختم نہیں ہوتا بلکہ دن بہ دن بڑھتا جارہا ہے۔

‎ابھی دنیا میں ہر جگہ عید کی خوشیاں منائی جائیں گی لیکن یہ بد نصیب سرزمین اپنے پیاروں کے دید کے لیئے ترس رہا ہے اور ہر عید کی طرح لوگ ان بدنصیب ماوں، بہنوں، بھائیوں کو طنز سے دیکھیں گے اور کہیں گے کہ یہ وہ لوگ ہیں، جو اپنے سے زیادہ طاقتور سے اپنے حقوق چاہتے ہیں اور کہیں گے ریاست نے کہا تھا کہ بلوچوں کا مسئلہ ختم ہوگیا ہے اور جو انصاف کے لیئے عید کے دن پریس کلب میں ہوگا وہ ملک دشمن ہے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔