سیندک پروجیکٹ میں ایک طرف جہاں بڑی تیزی سے وسائل کی لوٹ مار جاری ہے وہی دوسری جانب مختلف شعبوں میں بڑے پیمانے پر کرپشن بھی جاری ہے ۔
دی بلوچستان پوسٹ نمائندہ سیندک کے ارسال کردہ رپورٹ کے مطابق پروجیکٹ میں کروڑوں روپے مالیت کے اسکریپ منیجنگ ڈائریکٹر کی ملی بھگت سےمنظور نظر آفیسروں کو نواز کر سستے داموں نیلام ہو رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پروجیکٹ میں قیمتی وسائل کی چینی کمپنی کے ہاتھوں لوٹ مار کے علاوہ اس وقت کروڑوں روپے مالیت کے اسکریپ موجود ہیں جن میں نہ صرف لوہا بلکہ دیگر قیمتی دھات المونیم ، اسٹیل، تانبہ، زنک اور پلاٹینیم بھی موجود ہیں جن کو منیجنگ ڈائریکٹر کی ملی بھگت سے منظور نظر اور خوشامدی آفیسروں کو دیا جاتا اور پھر وہ کرپٹ آفیسر ان قیمتی دھاتوں کو من پسند ٹھیکیداروں کو کوڑیوں کے دام فروخت کرتے ہیں ۔
نمائندہ ٹی بی پی کے مطابق سیندک پروجیکٹ میں بظاہر تو ان تمام بدعنوانیوں کو کاغذی کارروائی میں محفوظ کرکے انھیں قانونی طریقہ گردانا جاتا ہے لیکن اگر ایف آئی اے حکام تحقیقات کا آغاز کریں تو سب کچھ کھل کر سامنے آجائے گا۔
اس کے علاوہ یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ پروجیکٹ کے بدعنوان آفیسر ٹھیکیداروں سے بڑی رقم پہلے وصول کرتے ہیں اور اس کے بعد اسی رقم کی مد میں ٹھیکیداروں کو کسٹم حکام کی ملی بھگت سے انھیں اسکریپ فروخت کردیتے ہیں ۔
سیندک پروجیکٹ کے مقامی لوگوں نے منیجنگ ڈائریکٹر کی ملی بھگت سے ہونے والے بدعنوانی پہ اعلی حکام سے نوٹس کی اپیل کی ۔