سیندک پروجیکٹ : ملازمین ناگفتہ زندگی گذارنے پر مجبور

231

سیندک پروجیکٹ کا ہر شعبہ مکمل طور پر بدعنوانیوں کا شکار ہوچکا ہے۔ سیندک ملازمین

دی بلوچستان پوسٹ نمائندہ دالبندین  کے مطابق سیندک پروجیکٹ میں کام کرنے والے ملازمین نے دی بلوچستان پوسٹ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ بیس سال سے سیندک پروجیکٹ پر کام کرنے والے ملازمین انتہائی ناگفتہ بہ حالات میں زندگی گذار رہے ہیں جبکہ افسران عیش و عشرت کی زندگی گذار رہے ہیں، منیجمنٹ، سیندک پروجیکٹ کے ملازمین کو ہر طریقے سے دست و گریبان کر رہـی ہے، کھانے پینے سے لے کر بنیادی تنخواہوں تک ملازمین کو ذلیل و خوار کیا جاتا ہـے۔ جبکہ افیسران کو کھانے پینے سے لے کر رہائش تک تمام سہولیات دیئے جا رہـے ہیں، آفیسر ملازمت کے ساتھ ٹھیکیداری بھی کر رہے ہیں۔

ملازمین نے ٹی بی پی سے بات چیت میں مزید کہا کہ ٹھیکیداری میں انکو بڑا حصہ دیا جا رہا ہـے ،خوردنی اشیاء سے لے کر بڑی بڑی مشینریوں تک ہر محکمہ کے افسر کو ٹھیکیداری سونپ دی گئی ہے، محکمہ سیلز اینڈ سپلائی خورد برد کے بڑے پیمانے پر ریکارڈ جعلی طریقے سے محفوظ کرچکا ہے، منیجمنٹ منظم طریقے سے کرپشن کر رہی ہـے، ہر افسر کروڑوں کی جائیداد کا مالک ہـے، ملازمین سے کٹوتی دُور کی بات اسکریپ میں بھی کروڑوں کرپشن کر رہـے ہیں، افسران کرپشن میں مل کر چینیوں کے ساتھ بی ٹیم کا کردار ادا کر رہے ہیں، ہر افسر کوئٹہ اور کراچی میں بنگلوں کا مالک ہـےـ

سیندک ملازمین نے مزید کہا کہ ملازموں کے حقوق اور آواز کو دبانے کے لیئے افسروں کو کروڑوں ڈالرز کی پیشکش کی جاتی ہـے، کچھ افسر دو دو ڈیپارٹمنٹ کی تنخواہ بھی لے رہے ہیں، پرائیویٹ کمپنی ہونے کی وجہ سے افسروں کو کوئی پوچھنے والا تک نہیں، افسر اپنی من مانی کر رہـے ہیں، ہر ڈپارٹمنٹ کے افسر نے اپنے قوانین بناۓ ہوئے ہیں، چائنیز کمپنی افسروں سے اپنے کام نکالنے کے لیئے انہیں ہر طرح کی سہولت سے نوازا ہے، سفری الاؤنس ، فیملی کوارٹر ، بیماری کے اخراجات، اضافی چھٹیاں جبکہ ملازمین کے لیئے کوئی سہولت نہیں رکھی گئی ہـے۔

ملازمین کا کہنا ہے کہ بظاہر منیجنگ ڈائریکٹر اخبارات اور سوشل میڈیا میں بڑے دعوے کرتی ہے مگر حقیقتاً وہ صرف اپنی برادری اور عزیز و اقارب کے لیئے کام کرتا ہـے تاکہ ان کے ذریعے سے اپنی سیاسی دکانداری کو بہتر چمکائے، سیندک پروجیکٹ میں افیسروں کے لیئے الگ قانون اور ملازموں کے لیئے علیحدہ قانون بنایا گیا ہـے۔

ملازمین کا مزید کہنا تھا کہ سیندک پروجیکٹ کا ہرشعبہ ہی کرپٹ ہـے، سیندک پروجیکٹ کے ملازمین کو تین مہینے بعد ایک مہینہ چھٹی دی جاتی ہـے جبکہ افسران کو ہر مہینے متعدد چھٹیاں دی جاتی ہیں،افسروں کے لیئے فری فیملی کوارٹر کی سہولت دی جاتی ہے جبکہ ملازمین کے لیئے کوئی فیملی کوارٹر نہیں، ملازمین کو تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہـے۔

صحت کے حوالے سے انہوں نے ملازمین سے بات کرتے ہوئے حقیقت جاننے کی بھی کوشش کی ایک طِبیّ سماجی رہنما نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہاں ناقص خوراک ، آلودہ پانی ، اور مختلف کیمیائی زہریلی گیسوں کے اخراج سے ہرسال تقریبا 10 سے پندرہ افراد ہارٹ اٹیک ، فالج ، جوڑوں کی خرابی اور گردوں کی ناکارہ ہونے کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ناقص خوراک اور آلودہ پانی کو مختلف لیبارٹریوں سے چیک کیا گیا جو قابل استعمال نہیں ہے۔

طبی سماجی کارکن نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ہمیں صحت کے حوالے سے کام کرنے کے لیئے سیکیورٹی اور دیگر مشکلات کا سامنا ہے، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ بیماریوں کی وجوہات کو لوگوں کے سامنے آشکارا کریں تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ استفادہ حاصل کریں اور بیماریوں سے بچنے کے لیئے احتیاطی تدابیر کے اصولوں پر عمل کریں۔