عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی رکنیت کا اعلان فلوریڈا کے شہر اورلانڈو میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے سالانہ اجلاس کے بعد کیا گیا۔
1989 میں پیرس میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے پہلے اجلاس کے بعد اس کی 30ویں سالگرہ کے موقع پر سعودی عرب کو ایف اے ٹی ایف کا حصہ بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کا پاکستانی اقدامات پر اظہار تشویش
سعودی عرب کی مستقل رکنیت ایسے وقت میں سامنے آئی جب اجلاس کو بتایا گیا کہ سعودی عرب نے ایف اے ٹی ایف کی ہدایات پر عمل در آمد میں ’بہترین کارکردگی‘ دکھائی ہے۔
واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف دہشت گردی کی مالی معاونت، منی لانڈرنگ کا خاتمہ کرنے کے لیے عالمی معیار طے کرتا ہے۔
اس سے قبل سعودی عرب ایف اے ٹی ایف کا 2015 سے مبصر رکن تھا۔
سعودی عرب کا ایف اے ٹی ایف کا رکن بننے کے بعد ٹاسک فورس کے مستقل رکن ممالک کی تعداد 39 ہوگئی ہے جن میں سیکیورٹی کونسل کے مستقل اراکین اور جی 20 ممالک جیسے اثرو رسوخ رکھنے والے ممالک بھی شامل ہیں۔