زِر پہازگ۔۔۔ دفاعِ ساحل و سمندر – سنگت زید بلوچ

228

زِر پہازگ۔۔۔ دفاعِ ساحل و سمندر

تحریر: سنگت زید بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

دنیا میں جب بھی کسی کمزور قوم کو غلام بنایا جاتا ہے، اس قوم کی سرزمین پر قبضہ کیا جاتا ہے، اس قوم کی زبان، کلچر, رسم و رواج کو مسخ کیا جاتا ہے، تب اس قوم کے لیئے صرف مزاحمت کا راستہ بچ جاتا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو یہ ساری چیزیں بلوچ قوم پر مسلط ہوچکے ہیں اور جب سے ہم اپنے وطن وقوم کی حفاظت کے لیئے اپنے گھروں سے نکلے ہیں، آج ہمیں فدائین کی صورت میں ہمارے محنت کا پھل مل رہا ہے۔

بی ایل اے مجید بریگیڈ کے چار جانبازوں شہید حمل فتح بلوچ، شہید اسد بلوچ، شہید منصب بلوچ اور شہید کچکول بلوچ نے قابض پاکستانی فورسز کے انتہاہی سخت احصار اور فول پروف ہائی الرٹ سیکورٹی کو توڑ کر کامیاب حملہ کیا۔ پرل کانٹینینٹل ہوٹل ُخاص ریاستی مفادات کے لیے 2000 میں ریاستی اداروں کے کہنے پر بنائی گئی، جہاں پاکستانی وزیر و مشیر سمیت پنجابی سرمایہ کار و بیرون سرمایہ کاروُں کیلئے محفوظ جگہ تھا، جسے فدائینِ وطن نے آسانی سے توڑ کر اپنے ہدف تک پہنچ کر ریاست کی طاقت و غرور کو خاک میں ملا دیا۔

ریاستی فوج کے ایس ایس جی کمانڈوز، آرمی، ایف سی سمیت تمام ریاستی افوج کو اپنے گوریلا جنگی مہارت سے محصور کردیا اور چند لمحوں میں پی سی ہوٹل پر قبضہ کرلیا اور عین اس وقت جب پاکستان و چین سمیت کئی بیرونِ ملک سرمایہ کار اس ہوٹل میں موجود تھے۔ فدائین وطن جو صرف چار تھے اور کم جنگی وسائل کے ساتھ تھے، لیکن ایمانی جذبہ، وطن دوستی، قوم دوستی کے شعوری ہتھیار سے لیس شہداء وطن کا ارمان و مقصد، آزادی کا جذبہ لیئے دشمن پر طوفان بنکر چوبیس گھنٹے دشمن قابض فوج پر قہر بن کر برسے۔ دشمن کی ہزاروں فوجی صرف چار بلوچ سرمچار فدائین وطن کا مقابلہ نا کرسکے۔

بی ایل اے نے کامیاب گوریلا جنگی حکمت عملی کے تحت ساتھیوں کے شہادت کا اعلان کیا تو پنجابی فوج کے کمانڈو اندر گیئے تھے، سب کے سب فدائین کے گولیوں کے نشانے پر تھے، جنکو ہلاک کرنے کے بعد انکا اسلحہ لیکر انہی پر قہر بنے رہے اور جب وطن زادوں کا اسلحہ و گولہ بارود ختم ہوا تو آخری گولی اپنے سینے و سر میں ڈال کر گوادر کے سمندر کی موجوں و ہواؤں میں خود کو وطن کے لیئے فنا کرکے جام شھادات نوش کرلیا، مگر ایک جانباز شہید منصب جان زندہ ہوتا ہیں، اکیلے چھ گھنٹوں تک دشمن افوج کا مردانہ وار مقابلہ کرتے کرتے، آخر میں بارود سے خود کو دشمن کے قریب آنے پر اڑادیتا ہے اور مادر وطن کے لیئے جام شھادات نوش کرتا ہے۔ مجید بریگیڈ نے آپریشن زِر پہازگ کے مکمل ہونے کا باقاعدہ اعلان کیا جہیند بلوچ نے کہا کہ زر پہازگ اپریشن نے اپنے مقاصد و اہداف کامیابی سے حاصل کرلیئے۔

زرپہازگ اپریشن نے منٹوں میں عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کی، دنیا بھر میں بلوچ فدائینِ وطن کا آپریشن موضوع بحث رہا، ایک گھنٹے میں دنیا بھر میں سوشل میڈیا پر بحث شروع ہوئی، اسی دن ایک امریکی آرمی کے (ر) کرنل لورینس سیلین بتاتے ہیں کہ پی سی ہوٹل گوادر پر بلوچ گوریلوں کا حملہ مجھے مئی 1968 میں ویتنامیوں کا امریکی بیس پر حملے کی یاد دلاتا ہے۔ جب ویتنامی جنگجوؤں نے امریکن بیس پر قبضہ کرکے کہرام مچایا تھا، جس پر امریکی فضائیہ اپنے ہی بیس پر ایف 100 طیاروں کی مدد سے بمباری کرتا ہے یہ حملہ بعد میں امریکی شکست کا باعث بنی۔

گوادر میں ہونے والا حملہ چین اور پاکستان کو نفسیاتی الجھن میں ڈال چکی ہے، چین کو اپنا سرمایہ بری طرح ڈوبتے نظر آرہا ہے۔

اس حملے کے ایک گھنٹے کے اندر پوری دنیا میں بلوچ قومی جدوجہد آزادی و پاکستانی و چینی تسلط زیر موضوع رہے، جو یقیناً بلوچ جانبازوں کی قربانی و کامرانی تھی، جنہوں نے اپنے مشن سے ایک بار پھر دنیا کو سوچنے و بولنے پر مجبور کردیا۔ بلوچ سرزمین پر قابض پاکستان و چین سمیت پوری دنیا پر واضح کردیا کہ بلوچستان بے وارث نہیں اور اس کے وارث اسکے دفاع میں کہیں بھی، کسی بھی وقت قہر بنکر گریں گے اور انکے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیں گے اور یہی جانبازوں کا پیغام و مقصد تھا اور اخر میں یہ کہا گیا کہ اس سے زیادہ خطرناک حملے دشمن پر ہوتے رہینگے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔