بلوچستان میں 40 سے زائد صحافیوں کو ٹارگٹ کلنگ اور اغوا کر کے قتل کیا گیا جس کا ایک بھی قاتل آج تک نہیں پکڑا گیا اور نہ ہی کسی قاتل کی نشاندہی ہوسکی۔
بلوچستان یونین آف جرنلسٹس نے سندھ کے شہر حیدرآباد میں سینیئر صحافی الیاس وارثی کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ گھر کے اندر گھس کر ایک صحافی کا قتل سندھ حکومت اور سندھ پولیس کی کارکردگی پر سولات کو جنم دے رہا ہے حکومت فوری طور پر قاتلوں کی گرفتاری اور قتل کے پس پردہ محرکات اور وجوہات جاننے کے لئے غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے تاکہ شہید صحافی کے لواحقین کو انصاف مل سکے۔
بلوچستان یونین آف جرنلسٹس نے کہا کہ بلوچستان میں 40 سے زائد صحافیوں کو ٹارگٹ کلنگ اور اغوا کر کے قتل کیا گیا جس کا ایک بھی قاتل آج تک نہیں پکڑا گیا اور نہ ہی کسی قاتل کی نشاندہی ہوسکی، کوئٹہ میں ارشاد مستوئی کو دن دیہاڑے ان کے آفس میں دو ساتھیوں سمیت شہید کیا گیا آج ایک بارپھر الیاس وارثی کو اس کے گھر میں گھس کر شہید کیا گیا کوئی بھی صحافی نہ گھر میں محفوظ ہے نہ دفتر میں اور نہ ہی فیلڈ جس کی وجہ سے صحافیوں میں احساس عدم تحفظ بڑھ رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ایسا لگتا ہے کہ آزادی صحافت اور صحافیوں کا تحفظ صوبائی اور مرکزی حکومت کے ترجحات میں شامل ہی نہیں اس لئے صحافیوں کو قتل کرنے اور جان سے مارنے کی دھمکیوں کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ بلوچستان یونین آف جرنلسٹس نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت سندھ، بلوچستان اور وفاقی حکومت فوری طور پر بلوچستان کے شہید صحافیوں سمیت الیاس وارثی کے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے اقدامات اٹھائیں۔