بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت بلوچستان 82 ارب روپے لیپس کرنے کے باوجود سب اچھا ہے کا راگ الاپ رہی ہے، باپ پارٹی جس طرح بنائی گئی اس سے بلوچستان کا ہر ذی شعور شہری واقف ہے۔ باپ پارٹی کا نہ کوئی وژن ہے کہ نہ عوامی جماعت، اس کا وژن صرف اور صرف اقتدار ہے جس کیلئے ہر دور میں آقاؤں کو تبدیل کرنا ان کا وطیرہ رہا ہے حکومت نااہلی اور حکمرانی کی صلاحیت نہ رکھنے کی وجہ سے بلوچستان کے 82 ارب کی مخیر رقم لپیس کرچکی جو بلوچستان جیسے پسماندہ بدحال صوبے کے ساتھ دشمنی کے مترادف ہے کینسر ہسپتال، سرسبز خوشحال بلوچستان بی این پی کا وژن رہا ہے۔ انہوں نے تو تحریک انصاف کی حمایت صرف اور صرف اس لئے کی کہ انہیں وزیراعلیٰ، گورنر شپ اور مرکز میں دو وزارتیں ملیں ایک وزارت تو مل چکی دوسری کیلئے ان کی کوششیں جاری ہیں.
بیان میں کہا گیا ہے کہ بی این پی نے وزارتیں اور مراعات لینے کے بجائے بلوچستان کے جملہ مسائل کے حل کو ترجیح دی، مرکزی حکومت سے معاہدے کیئے تاکہ لاپتہ افراد کو بازیاب، گوادر کے مقامی افراد کے حقوق کیلئے قانون سازی، ساحل وسائل پر دسترس اور بلوچستان کے وسائل کے شرح میں اضافہ، افغان مہاجرین کا انخلاء، بلوچستان کے وفاق میں کوٹے پر عملدرآمد، بلوچستان میں ڈیمز کی تعمیر سمیت دیگر معاہدے کیئے تاکہ عوام بلوچستانی کی زندگی میں معاشرتی تبدیلی آسکیں۔
بیان میں کہا گیا کہ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے عوامی، اجتماعی، قومی مسائل کے حل کیلئے معاہدے کیئے، 9 ماہ کے دوران ملک بھر کے ہر طبقے نے بخوبی اندازہ لگا لیا ہے کہ بی این پی ہی حقیقی حوالے سے عوام کی ترجمانی کر رہے ہیں، ٹویٹ پر چلنے والی حکومت عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کررہی ہے اور انہوں نے بلوچ اور نہ بلوچستانی عوام کیلئے کبھی آواز بلند نہیں کی ہے۔ کینسرہسپتال، کوئٹہ کراچی شاہراہ کو دورویہ کرنے، بلوچستان کی محرومیوں کے خاتمے، کوئٹہ سریاب میں سپورٹس کمپلیکس قائم کرنے، ڈیمز کی تعمیر، ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے سمیت سماجی مسائل کے حل کیلئے بارہا بی این پی نے مرکزی حکومت کی توجہ اس جانب مبذول کرائی جب ان پر عملدرآمد کا وقت آ رہا ہے تو نااہل صوبائی حکومت انہیں اپنے کھاتے میں ڈالنے کی ناکام کوشش کررہی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ 9 ماہ میں بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال مخدوش ہو چکی ہے بیورو کریسی کے چند افسران سے ملی بھگت کر کے حکمران عوامی نمائندوں کے حلقوں میں بلاجواز مداخلت کر رہی ہے بلوچستان کے باشعور عوام آگاہی رکھتے ہیں کہ یہ حکمران ہر دور میں مختلف پارٹیوں کے نقاب اوڑھ کر اقتدار میں رہے ہیں آمر دور میں آقاء مشرف، کبھی ن لیگی پرچم، کبھی چوہدری شجاعت کے وفادار اور اب باپ کے ساتھ ہیں یہ مفادات پرستوں کا ٹولہ ہے جن کا محور و مقصد اقتدار کا حصول ہے ۔
بیان میں کہا گیا ہے مزید جھوٹے بیانات سے ذریعے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنا ممکن نہیں، حکومت نے 9 ماہ میں بلوچستان کو نقصان ہی پہنچایا ہے ان کے مقصد صرف مفادات اور بلوچستان کو پسماندہ رکھنا ہے حکمران لیویز کو پولیس میں ضم کر کے آمر مشرف کی ارمانوں کی تکمیل چاہتے ہیں کیونکہ ماضی کے جتنے بھی حکمران گزرے یہ ان کے وفادار رہے ہیں۔
بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ بیورو کریسی ریاست کی ملازم ہے انہیں چاہیئے کہ وہ حکومت بلوچستان سیاسی جماعت کے ساتھ جاری دشمنیوں کی پالیسیوں کا حصہ نہ بنیں عوامی نمائندوں کو نظر انداز کر نے کی پالیسی باعث تشویش ہے اگر روش تبدیل نہ کی گئی تو قانونی چارہ جوئی سمیت احتجاجی کا راستہ اپناتے ہوئے پارلیمان میں آواز بلند کریں گے