جُرم۔۔۔۔۔۔! – مہلب دین بلوچ

224

جُرم۔۔۔۔۔۔!

مہلب دین بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

ہم کے جن سے چراغوں کی لو جلے
آج مقتل کی تاریکیوں میں کہیں ہست ہیں
ہم کے پتھر کی پوجا سے منکر رہے
عمر خودسر رہے
آج کافر ہوئے
ہم کہ دھیمے سروں پر تھرکتے رہے
آج مجروح ہوئے
ہم کہ صدیوں تمہاری عقیدت کے ساۓ تلے
اِک محبت کی پاداش میں دشت وصحرا بھٹکتے رہے
آج حیران ہیں
سمت کوئی نہیں
ہم کہ موجود ہیں، ہم کہ مقتول ہیں
ہجر و دہشت، بھلا کیا کرے
پر یہ ویراں دریچے ہمیں پوچھتی ہیں ہمارا پتہ
کچھ کہو!
رات کی کوکھ سے روشنی کی صدا آرہی ہے
سنو!


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔