مشرف کے دور میں بھی ایم کیو ایم کی حمایت کے بدلے ان افراد کو جیلوں سے رہا کیا گیا تھا اگر حکومت کو ہماری حمایت چاہیے تو بلوچ قوم کے لاپتہ افراد کو بازیاب کرانا ہوگا۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ محض حکومتی یقین دہانیوں پر بجٹ کے منظوری میں ساتھ نہیں دینگے، میں نے یہ بال دھوپ میں سفید نہیں کئے جب تک حکومت کی جانب سے ٹھو س اقدامات نہیں کئے جاتے ہم ساتھ نہیں دینگے۔ اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کا مطلب جمہوری نظام کو مضبوط کرنا ہے ملک میں غیر جمہوری نظام کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دینگے ان خیالات کااظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگرحکمران جماعت کو بجٹ کی منظوری کیلئے ہماری حمایت درکار ہے تو اس سے قبل ہمارے مطالبات پر عملدرآمد کرنا ہوگا یہ بال دھوپ میں سفید نہیں کیئے ہیں محض حکومتی یقین دہانیوں پربجٹ میں ساتھ نہیں دینگے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ سیشن میں حکومت کی حمایت کیلئے اپنے مطالبات حکومت کو پیش کردیئے ہیں اگر حکومت ان مطالبات پر کسی حد تک عملدرآمد کر دے تو حکومت کی حمایت کرینگے ورنہ کبھی بھی ساتھ نہیں دینگے، بلوچستان نیشنل پارٹی مفادات کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے ہم نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی ہے اور جب بلوچستان کی حقوق کی بات کوئی نہیں کرتا ان کا ساتھ نہیں دینگے بلوچستان کے عوام نے بڑے مشکلات کا سامنا کیا ہے اب مزید محض یقین دہانیوں پر یقین نہیں کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل مشرف کے دور میں بھی ایم کیو ایم کی حمایت کے بدلے ان افراد کو جیلوں سے رہا کیا گیا تھا اگر حکومت کو ہماری حمایت چاہیے تو بلوچ قوم کے لاپتہ افراد کو بازیاب کرانا ہوگا محض حکومتی یقین دہانیوں پر بجٹ کے منظوری میں ساتھ نہیں دینگے۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات جمہوریت کی مضبوطی کیلئے کیا گیا ہے اور ملاقاتوں کا سلسلہ آئندہ بھی رہے گا ہم جمہوری لوگ ہیں اور جمہوری سوچ پر یقین رکھتے ہیں۔