دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے علاقے بولان میں پاکستانی فورسز کے چوکی پر نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کیا۔
فورسز کو بولان کے علاقے مارگٹ میں نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں فورسز کو جانی نقصان اٹھانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہے جبکہ حملے کے بعد مسلح افراد فرار ہوگئے۔
عسکری حکام کی جانب سے تاحال اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
بولان اور مارگٹ کے علاقوں میں اس سے قبل بھی متعدد حملے ہوچکے ہیں جن میں فورسز کے کئی اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں جبکہ گذشتہ سال سے ان حملوں میں شدت دیکھنے میں آئی ہے۔
رواں مہینے کے اوائل میں شاہرگ کے علاقے خوست میں پاکستانی فوج کے اہلکاروں کو ریموٹ کنٹرول بم سے اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ علاقے میں گشت پر معمور تھے جبکہ گذشتہ مہینے بھی اسی علاقے میں ایک ریموٹ کنٹرول بم حملے میں فورسز کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
ان دونوں حملوں کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ دونوں حملوں میں مجموعی طور پر 13 اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
اسی طرح مئی کے ہی مہینے میں بولان کے علاقے مارگٹ میں شامیرلٹ کے مقام پر تیل و گیس تلاش کرنے والی کمپنی اور ایک روڈ تعمیر کرنے والی کمپنی پر بھی حملہ کیا گیا تھا اس کی ذمہ داری بھی بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے قبول کی تھی۔
مزید برآں رواں مہینے فورسز پر حملے کے بعد بولان اور ہرنائی کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن کی گئی جو تین دن تک جاری رہا اور اس میں گن شپ ہیلی کاپٹروں سمیت جیٹ طیاروں نے حصہ لیا تھا۔
عسکری حکام کی جانب سے فوجی آپریشن کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا جبکہ اس دوران تین افراد کے جانبحق ہونے کی خبریں موصول ہوئی تاہم ان کے حوالے سے مزید معلومات نہیں مل سکی۔