اب وقت آگیا ہے کہ دنیا بلوچستان میں اصطلاحات کا درست استعمال کرے۔
ان خیالات کا اظہار بلوچ لبریشن آرمی کے رہنما بشیر زیب بلوچ نے اپنے ایک پیغام میں کیا۔
دی بلوچستان پوسٹ سوشل میڈیا مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق منگل کے روز بلوچ لبریشن آرمی کے رہنماء بشیر زیب بلوچ نے سماجی رابطوں کے ویب سائٹ ٹویئٹر پر پاکستان اور چین کو حملہ آور قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان و چین بلوچستان میں عام بلوچ آبادیوں پر حملہ کررہے ہیں اور بلوچ مزاحمت کار اپنے قومی دفاع میں انہیں نشانہ بناتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی قوتیں جو کسی بھی ملک میں گھس کر اس کے شہریوں کو نشانہ بنائیں تو انہیں حملہ آور اور جو ان حملہ آوروں کے خلاف اپنے زمین کا دفاع کریں، انہیں محافظ کہا جاتا ہے۔
1/2
پاکستان و چین بلوچستان میں عام بلوچ آبادیوں پر حملہ کررہے ہیں، اور بلوچ مزاحمت کار اپنے قومی دفاع میں انہیں نشانہ بناتے ہیں۔ بیرونی قوتیں جو کسی ملک میں گھس کر اسکے شہریوں کو نشانہ بنائیں انہیں حملہ آور کہا جاتا ہے
— Bashir Zeb Baloch (@BashirZeb) June 25, 2019
بی ایل اے رہنماء نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ دنیا بلوچستان بابت ان اصطلاحات کا درست استعمال کرے۔
یاد رہے بلوچستان میں پاکستانی فورسز اور عسکری اداروں سے منسلک افراد کو بلوچ آزادی پسندوں کی جانب سے گذشتہ دو دہائی کے عرصے سے نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ گذشتہ سال سے چینی اداروں سمیت چین کے زیر انتظام بلوچستان میں جاری پراجیکٹس پر حملوں میں شدت دیکھنے میں آئی ہے۔
گذشتہ سال سے رواں سال کے مئی کے مہینے تک چائنیز انجینئروں، ورکروں اور اداروں پر بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے چار حملے ہوچکے ہیں جن میں پہلے سیندک پروجیکٹ کے انجنیئروں پر دالبندین میں خودکش حملہ اور بعد میں کراچی میں واقع چائینیز قونصلیٹ پر حملے کے بعد کراچی میں ہمدرد یونیورسٹی کے قریب چائنیز انجینئروں اور ورکروں کے قافلے پر ریموٹ کنٹرول بم سے حملہ کیا گیا جبکہ گذشتہ ماہ گوادر میں پانچ ستارہ ہوٹل پہ حملہ کیا گیا ۔
اس کے علاوہ بلوچ مسلح تنظیموں کی جانب سے سی پیک سمیت تیل و گیس تلاش کرنے والی کمپنیوں پر بھی حملے کیے جاچکے ہیں۔
بلوچ مسلح آزادی پسند تنظمیوں کی جانب سے پاکستان سمیت چین کو حملوں کی دھمکیاں دی جاچکی ہے جبکہ سی پیک سمیت دیگر پراجیکٹس کو بلوچ دشمن پراجیکٹس قرار دیا جاچکا ہے۔