برطانیہ کی مالی مدد سے نیشنل نیوٹریشن سروے سال دو ہزار اٹھارہ اور انیس مکمل کرلیا گیا ۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق نیشنل نیوٹریشن سروے 2018-19 مکمل کر لیا گیا ہے، سروے ایک سال کی مدت میں مکمل کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق قومی نیوٹریشن سروے میں پاکستان میں غذائی قلت کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور بلوچستان میں غذائی قلت کی شرح میں اضافہ ہوا۔
سروے کے مطابق بلوچستان کی پچاس فیصد آبادی غذائی قلت کا شکار ہے جبکہ ہر پانچ میں سے ایک نو بالغ لڑکا وزن کی کمی شکار بھی ہے ۔
سروے رپورٹ میں یہ بتایا گیا کہ بلوچستان میں ہر دس میں چار بچے غذائی مسائل کے باعت نشوونما کی کمی کا شکار ہے ۔جبکہ دو سے پانچ سال کی عمر کے بچے اعصابی معذوری کے شکار ہیں
اس نیوٹریشن سروے میں پہلی بار ضلعی سطح پر اعداد و شمار جمع کیے گئے ہیں۔
ذرائع نے کہا ہے کہ 1 لاکھ 15 ہزار 600 گھرانے نیشنل نیوٹریشن سروے کا حصہ تھے، جس کے لیے برطانیہ نے 9 ملین ڈالر فنڈز فراہم کیا، اور اس سروے کی سربراہی ڈاکٹر بصیر اچکزئی نے کی۔
سروے میں غربت کی شرح، صاف پانی تک رسائی کو پرکھا گیا، اور حفظان صحت کے اصولوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا، سروے کی تکمیل کے بعد وزارت صحت، یونی سیف اور تھرڈ پارٹی نے بھی اس کا جائزہ لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سروے میں خواتین اور بچوں سے خون اور دیگر اعضا کے نمونے لیے گئے، ان کا وزن، قد، بازو کی پیمایش کی گئی، سروے میں کم عمر بچوں، بچیوں پر خصوصی توجہ دی گئی، حاملہ خواتین، دودھ پلانے والی ماؤں پر بھی خصوصی توجہ دی گئی۔
قومی سروے میں خواتین اور بچوں میں غذائی ضروریات کی شرح کو ماپا گیا، ان میں فولک ایسڈ، آئرن اور زنک، آیوڈین، وٹامن اے اور ڈی کی مقدار چیک کی گئی۔