بلوچستان اسمبلی نے مالی سال 20-2019ء کا 4 کھرب 19 ارب روپے سے زائد کا صوبائی بجٹ منظور کرلیا، حزب اختلاف کی بجٹ کٹوتی کی 51 تحاریک کو کثرت رائے سے مسترد کردیا گیا۔
بلوچستان اسمبلی کا بجٹ اجلاس ڈپٹی اسپیکر بابر خان موسیٰ خیل کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے آئندہ مالی سال کیلئے 4 کھرب 19 ارب روپے سے زائد مالیت کے 90 مطالبات زر ایوان میں منظوری کیلئے پیش کئے، ایوان نے کثرت رائے سے مالی سال 20-2019ء کے بجٹ کی منظوری دے دی۔
اجلاس کے دوران حزب اختلاف کی جانب سے آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ پر کٹوتی کی 51 تحاریک پیش کی گئیں، رائے شماری کے بعد ایوان نے کثرت رائے سے حزب اختلاف کی کٹوتی تحاریک کو مسترد کردیا۔
بلوچستان کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں غیرترقیاتی اخراجات کا حجم2 کھرب 72 ارب روپے سے زائد جبکہ ترقیاتی اخراجات کا حجم تخمینہ ایک کھرب 26 ارب روپے سے زائد لگایا گیا ہے۔
بجٹ اجلاس میں وزیر خزانہ نے مالی سال 16-2015ء اور 18-2017ء کا ایکسیس بجٹ اسٹیٹمنٹ بھی پیش کیا۔ وزیر خزانہ نے 2015 سے 2018ء تک مختلف مدتوں میں ہونے والے اخراجات کو باقاعدہ بنانے کیلئے10 ارب 46 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے 15 مطالبات زر بھی منظوری کیلئے پیش کئے، جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ بجٹ منظوری کے بعد اسمبلی اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔