بلوچستان میں تعلیم یافتہ طبقے کے خلاف طاقت کے استعمال میں تیزی لائی گئی ہے – بی ایس او

178

 بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین نذیر بلوچ نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے بلوچستان سے متعلق سرکار کے پالیسی طاقت کے استعمال سماج دشمن عناصر کی پشت پناہی سیاسی کے کارکنوں باشعور طبقے کے خلاف انتقامی عمل پر مبنی رہی ہے ۔

موجودہ حکومت بھی بلوچستان کے مسائل سے ایک ریموٹ کنٹرول صوبائی حکومت کے زریعے توجہ ہٹانے کی کوشش کررہی ہے جبکہ صوبائی حکومت صرف کرپشن اور جیبیں بھرنے میں مصروف ہے۔

انہوں نے کہا کہ منفی سماج دشمن عناصر کو ایک مرتبہ پھر کھلی چھوٹ دے کر حقیقی سیاسی عمل کے خلاف سازشوں کا سلسلہ شروع کی گئی بالخصوص  باشعور اور تعلیم یافتہ طبقے کے خلاف باقاعدہ طور پر طاقت کے استعمال میں تیزی لائی گئی نوجوانوں کو تعلیم سے دور کرنے تعلیم کے دروازے بند کرنے کے لئے شعوری پروگرامز پر قدغن لگانے کا باقاعدہ اعلان کی گئی جس کا مقصد باشعور آواز کو بزور طاقت دبانا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی سطح پر نام نہاد بجٹ صرف ٹھیکے داری کے حصول کا زریعہ اور کرپشن وسیلہ بن چکی یے گذشتہ سال میڈیکل کالجز کے کلاسز کا اجرا کیا گیا اس سال بھی طلبا سے داخلوں کے لئے ٹیسٹ تو لئے گئے لیکن اب نااہلی اور کالجز کے ضروریات پورا نہ ہونے پر ایک دفعہ پھر طلباء سراپا احتجاج ہے بلوچ دشمن ذہنیت تعلیمی اداروں کو مختلف منفی حربوں کے زریعے ناکام کرنے کی کوشش کررہی یے طلبا سیاست پر قدغن تعلیمی مسائل کو حل نہ کرنا اور تعلیمی اداروں میں کرپٹ افراد کی باقاعدہ پشت پناہی اسکی واضح مثال ہے۔