بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین صورت حال اس بات کی متقاضی ہے کہ اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے عالمی ادارے فوری طورپر مداخلت کریں۔ انفارمیشن سیکریٹری بی این ایم
بلوچ نیشنل موومنٹ کے انفارمیشن سیکریٹری دل مراد بلوچ نے بلوچستان میں پاکستان جانب سے انسانی حقوق کے پامالیوں پرمبنی ماہ مئی کی تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ مئی کے مہینے میں پاکستانی فورسز کی ظلم و جبر کا تسلسل نہ صرف جاری رہا بلکہ اس میں اضافہ ہی ہوا ہے۔
دل مراد بلوچ نے کہا کہ اس مہینے میں پاکستانی فوج نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پچیس سے زائد آپریشن کیئے جن میں 49افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا، اسی ماہ39 نعشیں ملیں، جس میں 18 بلوچ فرزند شہید ہوئے جبکہ 11 افراد کے قتل کے محرکات سامنے نہیں آ سکے، دس لاشوں کی شناخت نہ ہو سکی جس میں 9 لاشیں وہ بھی تھیں جنہیں فورسز نے مستونگ میں مارنے کا دعویٰ کیا تھا، حقیقت میں یہ لوگ پہلے سے فورسز کے حراست میں تھے جنہیں ایک جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا۔ اسی ماہ 7 افراد بازیاب ہوئے جنہیں گذشتہ ماہ فورسزنے حراست میں لے کر لاپتہ کیاتھا۔ فوجی آپریشنوں میں فورسز نے پچاس سے زائد گھروں میں لوٹ مار کی، نہتے لوگوں، خواتین اور بچوں پر تشدد بھی حسب سابق جاری رہے۔
انہوں نے کہا کہ اس مہینے لاپتہ ہونے والوں معصوم بچوں سے لے کر خواتین اور بیٹیاں شامل ہیں گوادر سے ایک بلوچ ماں بی بی عائشہ زوجہ اللہ بخش اور ان کی دو بیٹیاں بی بی مہتاپ اور 16سالہ کی نائلہ بنت اللہ بخش کو حراست میں لے کرلاپتہ کرکے فوجی کیمپ منتقل کیا گیا، بی بی عائشہ کے شوہر پہلے سے فوج کے حراست میں ہیں یہ خاندان کیچ کے علاقے شاپک کے باشندے ہیں اور یہاں فوجی آپریشن اور بربریت سے تنگ آکر جبری نقل مکانی کرکے گوادر منتقل ہوئے تھے۔ دو دن اس خواتین اور بچوں کو شدید ذہنی و جسمانی تشدد کے بعد رہا کردیا گیا جبکہ ان کے شوہر ابھی تک لاپتہ ہیں۔
دل مراد بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستان نے جنگل کا قانون رائج کیا ہے، پاکستانی فوج اورخفیہ ایجنسیاں بدمست ہاتھی کی طرح دندناتے پھررہے ہیں، قانون، انسانی اور قومی اقدار ان کے نزدیک کوئی اہمیت و معنی نہیں رکھتے ہیں گذشتہ انیس سال سے مظالم و بربریت پیہم جاری ہے کسی بھی مرحلے پر ان میں کوئی کمی دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔
انہوں نے کہا بلوچ نیشنل موومنٹ مسلسل یہ واضح کرتا چلا آیا ہے کہ بلوچستان میں ایک انسانی المیہ اور انسانی بحران جنم لے چکا ہے، یہاں انسانیت سسک رہا ہے اور انسانی حقوق کے خلاف ورزیاں اپنے عروج پر ہیں لیکن اقوام متحدہ اورانسانی حقوق کے عالمی اداروں کے نوٹس نہ لینے کی وجہ سے یہاں انسانی بحران مزید سنگین ہوتا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا بلوچستان میں مکمل میڈیا بلیک آؤٹ ہے، پاکستان کے نام نہاد ”آزاد“ میڈیا یک طرفہ پاکستانی بیانیہ اور بلوچ دشمنی کی تشہیر پر معمور ہے اور عالمی میڈیا کے نظروں سے بلوچستان ابھی تک اوجھل ہے جس کی وجہ سے یہاں پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں اور سسکتی انسانیت کی چیخیں یہاں دب جاتی ہیں۔
دل مراد بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین صورت حال اس بات کی متقاضی ہے کہ اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے عالمی ادارے فوری طورپر مداخلت کریں۔
بلوچ نیشنل موومنٹ کے دستاویزی رپورٹ ماہ مئی 2019 ذیل میں تفصیل سے پیش ہے:
ماہ مئی
1 مئی
۔۔۔آواران کے علاقے وادی مشکے کے کئی علاقوں میں پاکستانی فوج کا آپریشن،مشکے کے علاقوں گجلی، کْلان، زورک، گرّو، اسپیت کور، راحت کی پہاڑی علاقوں اور ندیوں کو فوج نے مکمل گھیرے میں لے کر آمد و رفت کے تمام راستے بند کردیئے گئے۔ ان علاقوں میں اکثریت مالدارلوگوں کی ہے جنہیں مسلسل بربریت کا نشانہ بنایاجاتاہے،باربارکے آپریشنوں کے علاوہ ان کی مال مویشیاں بھی لٹ چکاہے پیہم بربریت سے تنگ اکثرلوگوں نے پہاڑی علاقوں سے ہجرت پر مجبور ہوچکے ہیں۔
2 مئی
بلوچ سرمچار ظہیر سکنہ مشکے، نعیم سکنہ بلیدہ،خیر محمد سکنہ گردانگ،مجید سکنہ باہڑی، جاویدسکنہ بدرنگ گریشگ،امدادسکنہ ہسپکنری گریشگ،اکبرسکنہ بالگترلوپ بہادری سے لڑتے ہوئے وطن کی دفاع میں جام شہادت نوش کر گئے۔ عظیم شہادت پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
۔۔۔کیچ کے علاقے کلاہوسے قابض فوج نے ایک شخص سمیر ولد امیر سکنہ کلاہو تمپ کو کرکٹ گراؤنڈ سے حراست میں لے کر لاپتہ کیا۔
۔۔۔ پنجگور کے علاقے وشبود سے پاکستانی فوج نے عابد،الطاف،فرہان اور جہانگیر کوقابض فوج نے اس وقت حراست میں لے کر لاپتہ جب وہ ظہر کی نماز پڑھ کر مسجد سے باہر آئے ہوئے تھے۔
3 مئی
۔۔۔کوئٹہ کے علاقے شاہ زمان روڈ سے برآمد ہوئی ہے،خاتون کی ہلاکت کے محرکات تاحال معلوم نہیں ہوسکے ہیں۔
4 مئی
۔۔۔بلیدہ،زامران میں گن شپ ہیلی کاپٹروں کی گشت،مواصلاتی نظام بند،لوگوں میں خوف وحراس،
۔۔۔خاران کے علاقے دشت کین میں قابض فوج کی فائرنگ سے ایک شخص شہید اور ایک زخمی ہوا ہے،فائرنگ کے نتیجے میں شہید اور زخمی ہونے والے شخص کا تعلق خاران کے علاقے ارماگے سید خان چاہ سے بتایا جاتا ہے۔
5 مئی
۔۔۔۔کیچ کے علاقے تمپ گومازی کے دونوجوان سولہ سالہ طلال ولد دوست محمد اورسترہ سالہ واجوولد عصا کوقابض فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا
طلال کراچی سے تمپ آرہا تھا جسے فورسز نے تمپ میں مسافر بس سے اتار کر لاپتہ کردیا جبکہ واجوجو طلال کے آمد کے انتظار میں تھا اسے بھی فورسز نے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے۔
۔۔۔۔آواران کے علاقے علاقے واجہ باغ جھاؤمیں نامعلوم افرادکی فائرنگ سے ہارون ولد میرو جان بحق ہو گیا،ہارون بنیادی طور پر جھاؤ سورگر کا رہائشی تھا جوگزشتہ دو سالوں سے واجہ باغ میں رہائش پذیر تھا،جسے نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کیا،تاہم اس واقعے کے محرکات سامنے نہیں آ سکے۔
۔۔۔کوئٹہ و ڈیرہ مراد جمالی سے دو لاشیں برآمد،کوئٹہ سے برآمد ہونے والے لاش کی شناخت لاش کی شناخت عبداللہ ولد محمد اسلم کے نام سے ہوئی جسے سر پہ گولی مار کر قتل کردیا گیا ہے جبکہ ڈیرہ مراد جمالی سے ملنے والی لاش کی شناخت نہ ہوسکی
6 مئی
۔۔۔۔کیچ کے علاقے زیارت سر میں قابض فوج نے زیارت کے لئے آنے والے نوجوان شناخت دلپل ولد مزار سکنہ سری کلگ گور کوپ کو حراست میں لے کر جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے۔
۔۔۔۔کوئٹہ میں فائرنگ فائرنگ سے بیوی اور شوہر ہلاک۔تاہم واقعے کی وجوہات معلوم نہ ہوسکیں
7 مئی
۔۔۔سبی میں نامعلوم مسلح افراد کی جانب سے گھر پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک خاتون جا ن بحق اورایک بچہ زخمی ہوگیا۔
قتل کا یہ واقعہ سبی کے علاقے فلیجی کے قریب پیش آیا۔ لاش اور زخمی بچے کو فور طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔تاہم واقعے کی وجوہات معلوم نہ ہو سکیں۔
۔۔۔ڈیرہ بگٹی میں بارودی سرنگ کا دھماکہ،ایک شخص جان بحق اورایک زخمی،ان علاقوں میں اس طرح کے واقعات اکثر پیش آتے ہیں۔
8 مئی
۔۔۔لسبیلہ کے شہر حب سے قابض فوج نے ایک گھر پر چھاپہ مار کر مشکے کے مقبول ولد مرحوم ماسٹر یار جان محمد حسنی کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا۔
واضح رہے کہ مقبول احمد مشکے و آس پاس کے علاقوں میں فوجی بربریت سبب ہجرت کر کے خاندان کے ہمراہ حب چوکی میں رہائش پذیر تھے۔
11 مئی
۔۔۔آواران کے علاقے جھاؤ سے قابض فوج کے ہاتھو ں لاپتہ ہونے والے اللہ بخش ولد شہید موسی بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا۔
جنہیں فورسز نے 16 اپریل 2019 بروز منگل آواران سے حراست بعد لاپتہ کیا تھا۔
۔۔۔گوادر حمل فتح بلوچ، اسد بلوچ، منصب بلوچ اور کچکول بلوچ ایک فدائی حملے میں شہید ہوگئے۔
12 مئی
۔۔۔29اپریل کو پسنی کے علاقے شادی کور سے ملنے والی لاش کی شناخت لال محمد ولد رضائی سکنہ اورماڑہ کے نام سے ہوگیا جنہیں پاکستانی فوج نے 26اپریل 2019کو اورماڑہ کے علاقے بزی ٹاپ کے مقام پر پاکستانی فوج کے ہلاکتوں کے بعد حراست میں لے کر لاپتہ کیا تھا
۔۔۔مستونگ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ٹریفک پولیس سارجنٹ محمد حنیف ہلاک ہوگئے تاہم ہلاکت کی وجہ معلوم نہ ہوسکی۔
۔۔۔۔۔۔۔گوادرقابض فوج نے گوادر پی سی ہوٹل پر حملے کے بعد مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے کی سرچ آپریشن کا آغاز کردیا ہے۔
سرچ آپریشن میں آج گوادر کے ماہی گیروں کو بھی شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیاجبکہ فورسز نے مند گوک کے رہائشی تین نوجوان عابد ولد خالد بلوچ،مراد ولد عبدالصمد اور واجو ولد عبدالواحد سکنہ گوگ مندکو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پہ منتقل کر دیا۔
13 مئی
۔۔۔ کوئٹہ کے علاقے عیسی نگری سے رات تین بجے قابض فوج نے طالب علم نور خان ولد کہورسکنہ شاپک کیچ کواسکے کمرے سے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا۔
14 مئی
۔۔۔آواران کے قندھاری پہاڑی سلسلے میں پاکستانی فضائیہ نے آپریشن شروع کردیا ہے اس آپریشن میں گن شپ ہیلی کاپٹر لگاتار شیلنگ اور بمبارمنٹ کی۔
15 مئی
۔۔۔کوئٹہ کے علاقے بروری روڈ ماشااللہ پلازہ پر چھاپے کے دوران قابض فوج نے دو طالب علموں اشرف ولد نیک سال اور گلاب ولد روزی سکنہ بالگتر تش کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔دونوں تعلیم کے سلسلے میں کوئٹہ میں مقیم تھے۔
کراچی سے قابض فوج نے ایم فل ڈگری آفیسریافتہ رحمدل ولد پیر بخش کوکراچی کے علاقے گلشن اقبال سے حراست میں لے کر لاپتہ کیا۔
16 مئی
۔۔۔کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں قابض فوج اورخفیہ اداروں نے ایک گھر پر چھاپہ مارکر خواتین وبچوں کو تشدد کا نشانہ بناکر ایک نوجوان ناصر ولد عظیم سکنہ کیچ کو حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا۔
۔۔۔مستونگ،پاکستانی فوجی ترجمان نے کوئٹہ میں میڈیا کو جاری اپنے بیان میں دعوی کیا ہے کہ مستونگ کے علاقے کوہ ماران میں فورسز نے سرچ آپریشن کے دوران9 افراد کو ہلاک کیا ہے،لیکن ان فراد کی شناخت نہیں بتائی گئی،حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ پہلے سے فوج کے قید میں تھے جنہیں نکال کر جعلی مقابلے میں قتل کردیا گیا۔
۔۔۔کیچ کے علاقے تجابان سے قابض فوج نے دو افرادپھلان ولد مراد بخش اور شیر جان ولد محمد نور کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا،خاندانی ذرائع سے موصول ہونے والے اطلاعات کے مطابق پھلان کے ذہنی حالت بھی ٹھیک نہیں ہے
۔۔۔لولارائی میں گھر سے آٹھ سالہ بچی کی لاش گھر سے بر آمد ہوئی جس کی شناخت حنیفہ دختر عبدالبصیر کے نام سے ہوگئی جس کو تیز آلہ سے قتل کیا گیا۔قتل کے محرکات سامنے نہ آسکیں۔
17 مئی
۔۔۔قابض فوج و ڈیتھ اسکواڈ کے ساتھ جھڑپ میں تین بلوچ سرمچار ماما شمس پرکانی بلوچ، سنگت ڈاکٹر شعیب بلوچ اورظفر محمد حسنی شہید ہوگئے۔ ان کی شہادت پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
18 مئی
۔۔۔ گوادر کے نیا آبادمیں قابض فورسز وخفیہ اداروں نے ایک گھر پر آچھاپہ مارکرخواتین و بچوں کا تشدد کا نشانہ بنایا اور گھر میں موجود ایک نوجوان نذیر ولد مراد رسکنہ دشت مٹینگ کو حراست میں لیکر پر لاپتہ کردیا ہے۔
19 مئی
۔۔۔ گوادرسے ساٹھ سالہ حاجی رحمت کلمتی سکنہ پسنی وارڈ نمبر 6اور شاہ حسین کلمتی کوحراست میں لے کر لاپتہ کردیا، حاجی رحمت 60سال کا ضعیف المعر شخص ہے اور شاہ حسین انجینئرنگ کا طالب علم ہے۔
21 مئی
۔۔۔ قابض فوج کے نے بولان کے علاقے شاہرگ، کھوسٹ، بوک اور گرد و نواح کے علاقوں میں فوجی آپریشن کا آغاز کردیا، دوران آپریشن فورسز نے کھوسٹ کے علاقے میں گلاب خان مری، گیڑی مری، مالی مری، یاسین خان، شامو اور پیرو پہلوانزئی کے گھروں کی تلاشی لی جبکہ اس دوران خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
۔۔۔حراست بعد لاپتہ ہونے والے دو افراد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے حراست سے بازیاب ہونے والوں کی یاسب ولد حاصل اور شیھک ولد اللہ بخش کے ناموں سے ہوگیا
۔۔۔مستونگ کے علاقے لاکھا کے قریب دمب ملکو سے 40سالہ شخص کی لاش بر آمد ہوئی جس کو آج صبح قتل کیا گیا تھا لاش کو شناخت کے لئے لیویز اہلکاروں نے ہسپتال منتقل کیا۔قتل کے محرکات معلوم نہ وہوسکیں۔
22 مئی
۔۔۔گوادر حملے کے بعد چینی حکام کا چینی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے والے 16 بلوچ طباء سے پوچھ گچھ،ان طالب علموں سے چین کے سیکیورٹی اداروں نے بلوچ قومی تحریک آزادی کے بارے میں تفتیش کی گئی جو وہاں تعلیم کی حصول کے مقیم ہیں
23 مئی
۔۔۔کیچ کے علاقے بلیدہ سے قابض فوج نے تین سگے بھائی عاطف ولد ناگمان، کمبر ولد ناگمان اور عدنان ولد ناگمان کوحراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔یہ گوادرمیں فدائی حملے میں شامل اسد بلوچ کے بھائی ہیں۔(انہیں دو دن زیرحراست رکھ کرتشدد اور تفتیش کے بعد رہا کردیاگیا)
۔۔۔ لسبیلہ کے علاقے حب چوکی سے قابض فوج نے ایک طالب علم عمران ولد ماسٹر صدیر سکنہ شاپک کیچ کوحراست میں لے کر لاپتہ کردیا خاندانی ذرائع کے مطابق عمران طالب علم ہونے کے علاوہ دل کے مریض بھی ہیں جنہیں ہر ماہ انجکشن لگانا بھی پڑتا ہے۔
24 مئی
۔۔ کیچ کے تجابان سنگ آباد سے قابض فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے قمبر ولد مراد، چار شمبے ولد محمد بخش، سخی ولد کریم بخش بازیاب ہوگئے۔واضح رہے کہ قمبر کو6 اپریل کو اورچار شمبے،سخی کو فورسز نے16 اپریل کو حراست بعد لاپتہ کیا تھا۔
۔۔۔کیچ کے علاقے نودز سے شہید فدائی فتح حمل کے والد فتح محمدبلوچ اور اس کے کزن نصرت کو قابض فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے
نصرت طالب ہے جو کراچی میں زیر تعلیم ہے جنہیں کل رات تین بجے پاکستانی فوج نے کیچ میں گھر پر چھاپہ مارکر حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیاہے۔
۔۔۔ گوادر سے ایک بلوچ ماں بی بی عائشہ زوجہ اللہ بخش اور ان کی دو بیٹیاں بی بی مہتاپ اور 16سالہ کی نائلہ بنت اللہ بخش کو حراست میں لے کرلاپتہ کردیا مقام منتقل کیا ہے۔ یہ لوگ کیچ کے علاقے شاپک کے باشندے ہیں اور یہاں فوجی آپریشن اور بربریت سے تنگ آکر جبری نقل مکانی کرکے گوادر منتقل ہوئے تھے۔
بی بی عائشہ کے شوہر اللہ بخش ولد پیربخش کو پاکستانی فوج نے تین دن قبل حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا تھا۔(نوٹ:دو دن تشدد اور تفتیش کے بعد بلوچ ماں اور اس کی بچیاں فوج نے رہاکریں جبکہ بچیوں کے والد اللہ بخش ابھی تک لاپتہ ہیں)
۔۔۔پنجگور سے قابض فوج نے خضدار کے باشندے رحیم ولد درمحمد سکنہ خضدارکھٹان کوچتکان بازار سبزی منڈی میں شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد حراست میں لے کر لاپتہ کیا ہے۔
25 مئی
۔۔۔کیچ کے علاقے ہوشاب سے قابض فوج نے گھر پر چھاپ مار کر شہید کچکول بلوچ کے بھائی 14 سالہ گلاب ولد حیات کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے۔لاپتہ ہونے والا گلاب درزی کا کام کرتا ہے جس کی عمر محض 14 سال ہے
۔۔۔کیچ کے علاقے تمپ گومازی کے پہاڑی علاقے کونردان میں بلوچ سرمچاروں اور ریاستی ڈیتھ سکواڈ کے کاروندوں کے درمیان ایک جھڑپ ہوجس میں بلوچ سرمچار محراب بلوچ شہید ہوگئے۔ہم ان کی شہادت پر خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
26 مئی
۔۔۔پنجگور کے علاقے پروم سے حفیظ ولد پیر جان سکنہ پروم نعیم آباد کوقابض فوج نے حراست میں لے کرلاپتہ کردیا،یاد رہے کہ حفیظ کو پاکستانی فوج نے 2015 کو بھی حراست میں لے کر لاپتہ کیا تھا جو طویل عرصے تک پاکستانی فوج کے عقوبت خانوں میں رہنے کے بعد بازیاب ہوا تھا۔
۔۔۔ پنجگورکے علاقے پروم کلشان سے قابض فورسز نے گھر پر چھاپے مارکر ایک شخص مجیب ولد رسول بخش سکنہ کلشان پروکو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا جبکہ اس دوران گھر کی تلاشی لی گئی۔فورسز نے دوران آپریشن گھر میں موجود قیمتی اشیاء کا صفایا کرنے کے ساتھ خواتین و بچوں کو حراساں کیا۔
۔۔۔بلوچی زبان میں بادشاہِ غزل کے نام سے معروف قد آور غزل گو شاعر ظفر علی ظفر انتقال کر گئے۔پارٹی ان کی خدمات پر انہیں خراج پیش کرتاہے۔
ان کا انتقال بلوچی زبان و ادب کیلئے ایک بڑاسانحہ ہے۔ وہ اپنے زندگی کا نصف سے بھی زیادہ حصہ بلوچی زبان واد ب سے وقف کر چکے تھے۔
27 مئی
۔۔۔خضدارشہر میں ڈیتھ سکواڈنے محمد اعظم ولد محمد اسماعیل سکنہ باغبانہ کو اس وقت فائرنگ کرکے شہید کردیا جب وہ اپنی پرچون کی دکان پر بیٹھے ہوئے تھے۔
۔۔۔ ڈیرہ بگٹی سے قابض فوج نے ایک نوجوان بہرام ولد کہیری بگٹی کوحراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔
28 مئی
۔۔۔ کیچ کے علاقے سورک بازار میں قابض فورسز نے گھروں پر چھاپہ مار کر سات افرادفرید ولد استاد علی، فاروق ولد استاد علی، مجاہد ولد استاد علی، حلیم ولد حاجی محمد اور شعیب ولد حاجی محمد، بابو ولد عبدالطیف اور فرید عید محمد کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔
۔۔۔نصیر آباد کے مرکزی بازار میں شاہ پٹرول پمپ کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ لیاقت ولد میر حسین سکنہ گندواہ جھل مگسی جانبحق ہوا ہے،واقعے کے محرکات معلوم نہ ہوسکیں۔
29 مئی
۔۔۔ گوادر کے علاقے نیاآباداور کلانچی پاڑہ میں دو گھروں پر چھاپہ مار کر خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بناکر گھروں کے قیمتی اشیا لوٹنے کے بعد 4افراد ساٹھ سالہ علی ولد محمد،کامران ولد لال بخش،عمران ولد لال بخش اورگمانی ولد سبزل کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے۔
۔۔۔کیچ کے علاقے ہیرونک میں قابض فوج نے ایک گھر پر چھاپہ مارکر خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بناکر ایک شخص علی ولد حسین کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے۔
30 مئی
۔۔۔خاران کے علاقے بن بند سے قابض فورسز نے دو افراد اکرام اور کامران کو حراست بعد آرمی کیمپ منتقل کر دیا جوکہ خاران کْلان کے رہائشی ہیں،خاران بازار سے بھی فورسز نے ایک شخص کو لاپتہ کر دیا ہے۔جس کانام معلوم نہ ہوسکا
۔۔۔۔آواران کے علاقے مشکے سے فورسز نے ایک شخص دلجان ولد خان محمد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا ہے، دلجان کو فورسزنے وادی مشکے کے علاقے کور وادی سے حراست میں لیا دلجان ایک چرواہا ہے۔
۔۔۔۔۔پنجگور جانے والے مسافر بس سے آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے قلات کے قریب دو نوجوانوں جمیل ولد حاجی آدم اور انجنیئر فیروز ولد عبدالحکیم سکنہ خدابادان پنجگور کو اتار کر لاپتہ کردیا۔
31 مئی
۔۔۔پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والا مجید ولد سلیم سکنہ کیچ تجابان بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ہے جنہیں 6اپریل 2019کو کیچ کے علاقے تجابان سے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا تھا۔
۔۔۔ کیچ،پنجگور، آواران کے مختلف علاقوں میں پاکستانی جنگی و گن شپ ہیلی کاپٹروں کا فضائی گشت جاری
صبح سے جاری ہے۔
۔۔۔کیچ کے علاقے زیارت سے ایک شخص شبیر ولد محمد سکنہ چب گچک کوحراست میں لے کر لاپتہ کیاجبکہ اس کی گاڑی کو بھی فورسز نے ساتھ لئے گئے۔