بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں قابض پاکستان کے فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔ پاکستان کی فوج اور خفیہ ادارے بلوچ وطن کے طول و عرض میں بلوچ کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں۔ میڈیا بلیک آؤٹ اور متاثرین پر فوج کی بے پناہ دباؤ کی وجہ سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں دنیا کے سامنے نہیں آتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بشیر احمد ولد فقیر محمد سکنہ گجلی مشکئے کو فوج نے ان کے گھر سے حراست میں لے کر قریبی کمیپ منتقل کیا جہاں ان پر سخت ترین تشدد کیا گیا اور وہ تشدد ہی کی وجہ سے شہید ہوگئے جن کی نعش کو کیمپ کے قریب پھینک دیا گیا۔ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ بلوچستان میں ایسے واقعات روز کا معمول بن چکے ہیں۔ فوج سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں کو اٹھاکر اذیت خانوں میں منتقل کرتا ہے جہاں ان پر فوجی درندے وحشیانہ تشدد کرتے ہیں۔ اکثر لوگ اذیت رسانی سے شہید ہوجاتے ہیں جن میں کچھ لوگوں کی نعشیں وحشت پھیلانے کے لئے پھینک دیتے ہیں اور ایک بڑی تعداد کو ہمیشہ کے لئے غائب کردیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بشیر احمد جیسے ہزاروں بلوچ پاکستان کی درندگی کا نشانہ بن چکے ہیں۔ اس عمل میں کمی کے بجائے اضافہ ہی ہورہا ہے۔ بلوچ وطن کو اپنے فرزندوں کے لئے ایک مقتل میں تبدیل کیا جاچکا ہے جس میں پاکستانی فورسز قصائی بن کر بلوچ نسل کشی میں مصروف ہیں لیکن اس قتل عام پر عالمی برادری کی خاموشی نہ صرف افسوسناک بلکہ پاکستان کو اپنے مظالم کے سلسلے میں شدت لانے کے لئے شہہ دیتا ہے کیونکہ اس امر پر کوئی شک نہیں کہ پاکستان بین الاقوامی اداروں کی خاموشی کو استثنیٰ کے طورپر استعمال کر رہا ہے۔ اس خاموشی کا خمیازہ بلوچ قوم اپنی نسل کشی کی بھیانک روپ میں بھگت رہاہے۔
ترجمان نے کہا انسانی حقوق کے اداروں کا اولین فریضہ ہے کہ بلوچستان میں پاکستانی ریاست اور ریاستی افواج کے ظلم وستم اور ہولناک بربریت کا نوٹس لیں بصورت دیگر بلوچستان میں انسانی المیہ سنگین تر ہوجائے گا۔