سرکاری زرائع سے افغانستان سے ایران پانچ ارب ڈالر منتقل کرنے کے انکشاف کے بعد افغانستان کے مرکزی بینک کا سربراہ خلیل صدیق اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران پر امریکی پابندیوں کے بعد دیگر ممالک سے ڈالر کے حصول کی غیر قانونی کوششوں میں تیزی آ گئی ہے۔ امریکی پابندیوں کے بعد ایران نے افغانستان کے راستے چار سے پانچ ارب ڈالر کی رقم تہران اسمگل کی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ رقم 2018ء کے دوران ایران منتقل کی گئی اور اس کے بارے میں افغان حکام کو کوئی علم نہیں۔
ہرات میں ایک افغان عہدیدار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ اربوں ڈالر کی رقم ایران منتقل کرنے کے لئے غیر سرکاری ذرائع کا استعمال نہیں، بلکہ سرکاری ذرائع استعمال کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض حکومتیںعہدیداروں کو کرنسی کی اسمگلنگ کی مہارت حاصل ہے۔ مذکورہ اعداد وشمار مالیاتی انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر جاری کیے گئےہیں۔
خیال رہے کہ امریکا نے مئی دو ہزار اٹھارہ سے ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ افغانستان سے ایران ڈالر کی اسمگلنگ کا معاملہ بار بار زیر بحث آ چکا ہے۔