افغانستان پاکستان ایکشن پلان برائے امن و یکجہتی کا پہلا جائزہ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ۔
اجلاس میں اسلام آباد اور کابل کے درمیان وفود کی سطح پر ہونے والی بات چیت میں مختلف شعبوں میں تعاون کو مستحکم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
اجلاس کے دوران پاکستانی وفد کی قیادت پاکستان کے سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے جب کہ افغان وفد کی قیادت افغانستان کے نائب وزیر خارجہ زمان ادریس نے کی۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق پاک افغان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سالیڈریٹی یعنی ‘اے پی اے پی پی ایس’ کے مذاکرات میں ’سیاسی سفارتی، دفاعی، انٹیلی جینس، معیشت کے شعبوں میں تعاون اور پناہ گزینوں کے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بیان کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے عہدیدارو ں نے افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کے ساتھ ساتھ، خطے میں قیام امن کے لیے باہمی تعاون اور اعتماد سازی کے فروغ کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
بعد ازاں افغان نائب وزیر خارجہ زمان ادریس نے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی جس میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعلیٰ سطح کے رابطوں کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔
اس موقع پر پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغان امن عمل سمیت خطے میں قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاک افغان امن و یکجہتی کے فریم ورک کو مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد اور کابل نے دونوں ملکوں کے درمیان بین الادارتی رابطوں کے لیے افغانستان پاکستان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سالیڈیرٹی کا فریم ورک مئی 2018 میں تیار کیا تھا جس کا مقصد پاکستان اور افغانستان کے درمیان دو طرفہ تعاون کو فروغ دینا تھا۔ جس کے تحت سیاسی و سفارتی، انٹیلی جینس معلومات کے تبادلے اور مشترکہ اقتصادی ترقی سے متعلق معاملات کے حل کے لیے پانچ فریم ورک تشکیل دیے گئے تھے۔
پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ ایکشن پلان کے فریم ورک کا اجلاس ایک ایسے وقت ہوا ہے جب افغان صدر اشرف غنی نے 27 جون کو پاکستان کا دورہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔