گوگل نے موبائل فون بنانے والی دنیا کی دوسری بڑی کمپنی ہواوے کے نئے ڈیزائنز پر اینڈرائڈ کی کچھ ایپلی کیشنز کے استعمال پر پابندی لگا دی ہے جس کی وجہ سے ہواوے کے صارفین مشکلات کا شکار ہوسکتے ہیں۔
یہ پابندی اس وقت سامنے آئی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ نے ہواوے کو ان کمپنیوں کی فہرست میں شامل کردیا جن سے امریکی فرمز لائسنس کے بغیر کاروبار نہیں کر سکیں گی۔
ہوائے کے موجودہ صارفین ابھی ایپس اور گوگل پلے سروس کو اپڈیٹ کرنے کے اہل ہوں گے لیکن امکان ہے کہ اسی سال گوگل کے اگلے ورژن کے لانچ ہوتے ہی یہ ہواوے کی ڈیوائسز پر دستیاب نہیں ہوسکیں گی۔
تاہم ہواوے اینڈرائڈ اوپریٹنگ سسٹم اوپن سورس لائسنس کے ذریعے اس نئے ورژن کو استعمال کر سکے گا۔
امریکی پابندیوں کے بعد ہواوے کے چیف ایگزیکٹو رین زینگ فئی نے جاپانی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم پہلے سے ہی اس کے لیے تیار تھے۔
کئی ممالک کی جانب سے ہواوے پر پہلے ہی شکوک و شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔سمجھا جاتا ہے کہ چین کی جانب سے ہواوے کی مصنوعات کو نگرانی کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔کمپنی کی جانب سے ان تمام الزامات کی تردید کی جا چکی ہے۔
ہواوے کی جانب سے تردید کے باوجود کچھ ممالک نے ٹیلی کام کمپنیوں کو 5 جی موبائل نیٹ ورکس میں ہواوے کی مصنوعات کے استعمال پر پابندی لگادی ہے۔
کمپنی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہواوے اپنے ایپ کی تیاری کے لیے سخت محنت کر رہا ہے۔