حمل بلوچوں کا ایک تاریخی نام ہے، اس نام کے ہزاورں بلوچ ہیں۔ اختر مینگل
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اور پاکستان نیشنل اسمبلی کے رکن سردار اختر مینگل نے سوشل میڈیا کے ویب سائٹ ٹویئٹر پر اپنے ایک پیغام میں ان دعووں کو مسترد کردیا ہے کہ گوادر پی سی ہوٹل حملہ آور حمل بلوچ کا نام مسنگ پرسنز لسٹ میں تھا۔
دی بلوچستان پوسٹ سوشل میڈیا رپورٹ کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ نے پاکستانی میڈیا پر لاپتہ حمل مری کے حوالے سے اپنے ردعمل جاری کر تے ہوئے کہا کہ اس ملک کی ہمیشہ سے بدقسمتی رہی ہے کہ ان لوگوں کو حقیقتا نا تو اس ملک کا دردرہا ہے نا ہی اس کی اور جغرافیہسے آگاہی رکھتے ہیں، خصوصا بلوچستان کے بارے میں۔ لیکن اپنی جہالت اور تنگ نظری کی وجہ سے اس ملک کے ماموں بنے ہوئے ہیں جس طرح وزیر خارجہ کو چار سو کلو میٹر کی دوری بھی بارڈر دکھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حمل بلوچوں کا ایک قدیم اور تاریخی نام ہے اس نام کے لوگ اگر لاکھوں میں نہیں تو ہزاروں کی تعداد میں پائے جاتے ہیں، حمل نامی شخص جو پی سی واقع میں ملوث ہے اس کا تعلق کیچ مکران سے ہے اور مسنگ پرسن حمل کا تعلق کوہلو سے ہے، ہر حمل نامی شخص نہ تو دہشت کرد ہوسکتا ہے اور نہ ہی حمل نامی شخص مسنگ پرسن میں شمار ہوسکتا ہے۔
بی این پی سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر اس ملک کے ماموں کی ہر بات کو صحیح تصور کیا جائے تو سوال یہ ہے کہ ہمارے گودار سے منتخب ایم پی اے میر حمل کلمتی کا شمار مسنگ پرسن یا دہشت گردوں میں کیا جائے۔
سردار اختر مینگل نے آخر میں کہا کہ ان لوگوں سے ہم ہمدردی کی امید ہرگز نہیں کرتے لیکن ان ماوں اور بہنوں کے دکھ اور غم پر ان کا مذاق چے معنی دارد ۔
دریں اثنا معروف صحافی حامد میر نے بھی گذشتہ روز پی سی ہوٹل پر حملہ کرنے والے ایک حملہ آور کے حوالے سے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تصویر حمل فتح بلوچ کی ہے جو پی سی گوادر پر حملے میں مارا گیا یہ کیچ مکران کا رہنے والا تھا کل سے کچھ لوگ اسے لاپتہ افراد میں سے ایک قرار دے رہے ہیں جو غلط ہے۔ سردار اختر مینگل کی طرف سے لاپتہ افراد کی جو فہرست حکومت کو دی گئی تھی اس میں شامل حمل خان کا تعلق کوہلو سے ہے۔