بلوچستان سے لوگوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ مزید تیز کردیا گیا ہے – بی ایچ آر او
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے سورک بازار میں سیکورٹی فورسز نے گھروں پر چھاپہ مار کر سات افراد کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے –
زرائع کے مطابق فورسز نے دوران تلاشی گھر میں موجود خواتین کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا
فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے افراد کی شناخت فرید ولد استاد علی، فاروق ولد استاد علی، مجاہد ولد استاد علی، حلیم ولد حاجی محمد اور شعیب ولد حاجی محمد، بابو ولد عبدالطیف اور فرید عید محمد کے ناموں سے ہوئی ہے۔
یاد رہے گذشتہ کچھ عرصے بلوچستان سمیت مختلف علاقوں سے طلباء سمیت کئی افراد سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتاریوں میں لاپتہ کردیئے گئے ہیں۔
بلوچستان میں انسانی حقوق کی تنظیم بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے مطابق گذشتہ کچھ عرصوں میں طالب علموں کے گرد گھیرا مکمل تنگ کردیا گیا ہے۔ طالب علموں کی ماورائے عدالت گرفتاری میں خاصی شدت لائی گئی ہیں۔ بلوچستان، کراچی، پنجاب اور ملک کے دیگر علاقوں کے یونیورسٹیوں اور ہاسٹلوں سے کمسن بلوچ طالب علم لاپتہ کیئے گئے یا ان طالب علموں کو ذہنی دباؤ میں مبتلا کرنے کے لئے متعدد اقدامات کیئے گئے۔
گذشتہ روز اپنے ایک پریس کانفرنس میں بی ایچ آر او کے رہنماء طیبہ بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں سیاست کو شجر ممنوعہ قرار دیکر اس پر مکمل پابندی عائد کردی گئی سیاسی امور سر انجام دینے کی سزا کے طور پر نوجوانوں بچوں اور خواتین سمیت انسانی حقوق کی پامالیوں کو اجاگر کرنے والے انسانی حقوق کے رہنماؤں کو بھی انسانی حقوق کی پامالیوں کا شکار بنایا گیا۔