بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3602 دن مکمل ہوگئے۔ سول سوسائٹی اور پی ٹی ایم سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ درندہ صفت ہاتھوں انسانیت کی بے رحمانہ اور سفاکانہ تشدد ایسی کی جارہی کہ لفظ تشدد بھی خود شرم سے سر نہیں اٹھا پارہا ہے۔ آج بلوچ کے نسل کشی پر ہر بلوچ گدان میں ماتم ہے اور بلوچوں کی صدائے اقوام عالم کو پکار رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: طالب علموں کی ماورائے عدالت گرفتاری میں خاصی شدت لائی گئی ہیں – بی ایچ آر او
انہوں نے کہا آج ظالم اپنے انتہا کو پہنچا ہے اور انسانیت تہہ تیغ ہورہا ہے، نجات کے سفر میں ہزاروں فرزند شہید اور ہزاروں دشمن کے زندانوں میں فرعونی مظالم سہہ رہے ہیں۔
ماما قدیر نے کہا بلوچستان میں دن دھاڑے ماورائے قانون لوگوں کو جبری طور پر اغوا کرکے لاپتہ کرنے کے بعد ان کی مسخ شدہ لاشیں مختلف علاقوں میں پھینکی جارہی ہے لیکن چیف جسٹس سمیت داخلی و خارجی انسانی حقوق کے ادارے اس غیر انسانی المیے کے تدارک کے لیے مکمل خوموشی اختیار کیئے ہوئے ہیں۔ انسانیت کے علمبرداروں اور حق و حقوق کی بات کرنے والے تمام اداروں اور افراد سے گزارش ہے کہ وہ لاپتہ افراد کے لواحقین کو انصاف دلانے میں کردار ادا کریں۔