کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری

170

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3598 دن مکمل ہوگئے۔ مشکے سے سیاسی و سماجی کارکنان نے کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقعے پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا دنیا کہتی ہےکہ انسان ترقی کی راہ پر گامزن ہے مگر بلوچستان میں اب بھی وحشی نسلوں کی حکمرانی ہے۔ آج بلوچوں کا وہی حال ہے جو غاروں میں رہنے والے انسانوں کا تھا۔ آج سامراج اپنی مفادات کی خاطر انسانوں کا خون بہا رہا ہے۔ گذشتہ اٹھارہ سالوں سے بلوچستان میں خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا بلوچستان کے مختلف علاقوں سے اب بھی مسخ شدہ لاشیں مل رہی ہے۔ آبادیوں پر فوجی آپریشن کے نام پر ظلم کے پہاڑ گرائے جارہے ہیں، ریاستی لشکر کشی کے دوران فورسز گھروں میں گھس کر بلوچ روایات کو پامال کرنے سمیت عورتوں اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں۔

ماما قدیر نے کہا بلوچستان سے اجتماعی قبروں کا دریافت ہونا دنیا کے لیے لمحہ فکریہ ہونا چاہیئے، 45 ہزار سے زائد افراد زندانوں میں بند ہیں جبکہ دس ہزار سے زائد مسخ شدہ لاشیں ملی ہے۔ پاکستانی فوج بلوچستان میں اپنی رٹ کے نام پر بلوچ نسل کشی کررہی ہے۔