کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کو 3579 دن مکمل ہوگئے۔ سیاسی و سماجی کارکن اللہ بخش بلوچ، نوروز بلوچ سمیت دیگر افراد نے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کے لیے کیمپ کا دورہ کیا۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئر میں ماماقدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو ں کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فورسز کا بلوچ سول آبادیوں پر آپریشن، فرزندوں کا اغوا، مسخ لاشیں پھینکنا برقرار ہے اور فورسز نے ڈیرہ بگٹی سے لے کر مکران کے آخری قصبے پر جارجیت کو جاری رکھا ہوا ہے۔ مشکے اور ان کے مکین بھی ریاستی ظلم و بربریت کا شکار ہے اور ان میں پاکستانی ریاست کی لوٹ مار کی مثال نہیں ملتی حیرانگی تو اس انسانیت کے دعویدار تنظیموں پر ہوتی ہے جنہوں نے ذرا بھی اس معاملے پر کروٹ نہیں بدلی اور اسے سنجیدگی سے نہیں لیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بظاہر اقوام متحدہ ایک ایسا ادارہ ہے جو اقوام کی برابری تحفظ کا پاسدار اور ذمہ دار ہے مگر آج اکیسوی صدی میں سرمایہ داروں کی مضبوطی اور سپر پاور کی دوڑ میں پِس چکا ہے لگتا یوں ہے کہ یہ عالمی ادارہ بلوچ قومی جہد اور بلوچ قوم کی مسخ شدہ لاشوں، نسل کشی پر خاموشی کا طویل روزہ رکھے ہوئے ہیں جو یقیناً عالمی قوتو ں کی پالیسیاں ہے مگر لاپتہ افراد کی لواحقین کو پر امن جہدوجہد میں سرگرم اداروں کو وقتاً فوقتاً جھنجھوڑ نا ہوگا۔